ایک دن اللہ کے رسولﷺ کے گھر میں

فیضان نے 'سیرتِ اسلامی' میں ‏نومبر 18, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. فیضان

    فیضان رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏فروری 10, 2016
    پیغامات:
    35


    مدینہ منورہ میں ہم داخل ہوتے ہیں تو اس کی سب سے پڑی نشانی یہ ہے کہ اُحد پہاڑ کھڑا ہوا ہے یہ بہت بڑی نشانی ہے مدینہ کی کہ مدینہ اور اُحد اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا : اُحد تو مجھ سے پیار کرتا ہے میں تجھ سے پیار کرتا ہوں تو مجھ سے محبت رکھتا ہے میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں اور یہی وہ اُحد ہے اللہ کے رسولﷺ ایک مرتبہ اُحد پہاڑ پر چڑھے تو ساتھ میں ابوبکر صدیقؓ و عمرؓ و عثمانؓ ان کی نبوت صدیق کی صدیقیت عمرؓ کی فاروقیت اور عثمانؓ کی احیاء اس بوجھ کو خود اُحد نے محسوس کیا گویا کہ وہ ایک زی روح تھا زندہ تھا تو وہ محسوس کر کے تھرانے لگا اللہ کے رسولﷺ نے کہا اُحد خاموش ہو جاوُ تجھ پر ایک رسول ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ اور کوئ نہیں ہے تو اللہ کے رسولﷺ نے پیشن گوئ کہ تور پر پہلے ہی بتایا ایک رسولﷺ موجود ہے ایک ابوبکرصدیقؓ موجود ہے دو شہید موجود ہیں یعنی عمرؓ بھی شہید ہونے والے ہیں عثمانؓ بھی شہید ہونے والے ہیں یہ واقعہ ان کے شہید ہونے کے ۲۵ سال پہلے کا واقعہ ہے جبکہ اللہ کے رسولﷺ مدینے میں تھے
    تو غرص کہ ہم مدینہ داخل ہوے تو وہاں ہم سب سے پہلے اُحد پہاڑ کو دیکھتے ہیں تو ہم تصور میں دیکھ رہے ہیں کہ ہم اللہ کے رسولﷺ کے گھر کی زیارت کے لیے سب سے پہلے مدینے میں داخل ہونا پڑتا ہے تو مدینے میں داخل ہوے تو اس کی نشانی یہ ہے کہ اُحد پہاڑ کو دیکھا تو ہم مدینے کے قریب ہی پہنچ چکے ہیں
    تو پھر وہاں سے آگے بڑھے تو ہمیں نظر آتا ہے چھوٹے چھوٹے ہجروں کے ساتھ ملا ہوا ایک گھر جس کا دروازہ مسجد نبوی میں کھلتا ہے اللہ کے رسولﷺ وہاں پر ہیں مدینے کے اندر اس گھر کے اندر گھر کیسے ہیں حضرت حسنین کریمینؓ کہتے ہیں کہ جب آگے چل کے اللہ کے رسولﷺ کے ہجرے خالی تھے تو میں ہجروں میں داخل ہوتا تھا تو مجھے آسانی کے ساتھ جب میں ہاتھ اُٹھاتا تھا تو چھت آسانی کے ساتھ چھو لیتا تھا حضرت حُسینؓ اور حضرت حَسنؓ اس وقت ۱۲ سال یا ۱۰ سال کے ہیں تو اندازہ لگائے ۱۰ سال کا بچہ اپنے ہاتھ سے چھت کو چھو لیتا ہے وہ چھت کتنی چھوٹی ہو گی اتنے چھوٹے چھوٹے ہجرے تھے
    جیسا کے حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ کا گھر ایسا تھا اگر میں پاوُں لمبا کر کے سو جاتی تو اللہ کے رسولﷺ کو سجدہ کرنے کی جگہ نہیں ملتی تھی یہ دو افراد مکمل نہیں رہ سکتے تھے اتنا چھوٹا تھا تصور بھی نہیں کر سکتے ہم جن کی بدولت آج کڑوڑں کی مالیت ہیں مسلمانوں میں لیکن اللہ کے رسولﷺ نے جو دنیا میں زندگی گزاری اگر ہم اس کو دیکھے گے تو صرف اس دنیا سے نہیں بلکہ دنیا کی ہر چیز ہمارے لیے بیکار نظر آنے لگے گی اللہ کے رسولﷺ نے اتنی پاک اور اتنی صاف اور اتنی دنیا سے بے رقبت زندگی گزاری تھی
    اللہ کے رسولﷺ کا گھر سب سے معمولی گھر اور چھوٹا اتنا کہ حضرت عائشہ ؓ پاوُں لمبی کر لیں تو اللہ کے رسولﷺ تہجد کی نماز ادا نہیں کر سکتے روایتوں میں آتا ہے اللہ کے رسولﷺ سجدے میں جاتے تو عائشہؓ پاوُں کھینچ لیتی پھر اللہ کے رسولﷺ سجدہ کرتے اور کھڑے ہوتے تو حضرت عائشہؓ کہتی ہیں اللہ کے رسولﷺ کا سر چھت سے لگتا تھا اور چھت بھی کوئ دیوار کی نہیں تھی کوئ مٹی کی بھی نہیں تھی بلکہ چھت کھجور کے پتوں کی تھی اور کھجور کے پتوں میں بھی اتنی باریک اور بوسیدہ تھی کہ بارش پڑتی تو اللہ کے رسول ﷺ کے گھر میں پانی ٹپکتا تھا یعنی جس دوران بارش ہو اس دوران اللہ کے رسولﷺ سو نہیں سکتے تھے پانی ٹپکتا تھا
    ہمارے آج کے پرانے دور کے گھر بھی اتنے بوسیدہ نہیں ہیں کہ اس میں پانی ٹپکے لیکن اللہ کے رسولﷺ کا ہجرہ اتنا ہی تھا کہ انچا ئ میں کھڑے ہوں تو سر اور چھت برابر ہو جاتی ہے اور لمبائ میں سجدے کے لیے جائے تو کوئ اور آدمی وہاں سے گزر نا سکے بس ایک چھوٹا سا کمرا جس کے اندر اللہ کے رسولﷺ گزارا کرتے
    چاھتے تو پورا مدینے میں آپنا محل بنا سکتے تھے لیکن اللہ کے رسولﷺ کو دنیا سے کیا لینا دینا اللہ کے رسولﷺ کہا کرتے تھے
    مجھے اور میری دنیا سے کیا مطلب ہے مجھے کیا لینا دینا ہے دنیا سے میں تو اس طرح ہوں جس طرح ایک مسافر سفر میں نکلتا ہے تو اور کسی طرح سستانے کے لیے رک جاتا ہے اس کے بعد جب تکان اتر جاتی ہے تو وہاں سے روانہ ہو جاتا ہے اسی طرح میں بھی ایک مسافر کی طرح آیا ہوں اور یہاں پر کچھ دیر سستانہ ہے اصل منزل تو ہماری آخرت ہے

    تو اللہ کے رسولﷺ کے اس تصور کو سامنے رکھیں پھر اس کے بعد اللہ کے رسولﷺ کے گھر میں داخل ہونے کے لیے ہمیں کرنا کیا ہے اسلامی آداب کے مطابق اجازت مانگنی ہے۔۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں