گل منجن اور رمضان المبارک کا روزہ

مقبول احمد سلفی نے 'ماہِ رمضان المبارک' میں ‏مئی 1, 2020 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    871
    گل منجن اور رمضان المبارک کا روزہ

    مقبول احمد سلفی
    اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ)

    گل کا استعمال بہت سے لوگ منجن کے طور پر کرتے ہیں اور چونکہ اس میں نشہ پایا جاتا ہے اس وجہ سے لوگوں میں اس بات کے متعلق تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں یہ مفسد صوم تونہیں چنانچہ متعدد متعارفین وغیرمتعافین نے مجھ سے اس بابت رابطہ کیا اسی کا جواب میں نے مختصر طور پر یہاں دینے کی کوشش کی ہے ۔ قبل اس کے کہ گل منجن کا روزے پر اثر اور اس کا حکم جانتے ہیں پہلے اس بات کی تحقیق ضروری ہے کہ گل منجن کیا ہے ؟

    گل منجن کیا ہے ؟
    گل تمباکو سے تیارکیا ہوا ایک قسم کا نشیلا مواد ہے اوراس میں ضرررساں کیمیائی مواد نیکوٹین کی بھی ملاوٹ ہوتی ہے اس وجہ سے اس کا وہی نقصان ہے جو سورتی، گٹکھا اور سگریٹ وغیرہ کا ہے ۔ طبی رپورٹ کے مطابق موسی گل میں 0.14 فیصدنیکوٹین ملا ہوتا ہے جو بیماری ہی نہیں موت کا سبب بننے والا ہے گویا ہم یہ سمجھیں گے اور بجا طورپرکہہ بھی سکتے ہیں کہ اگر سگریٹ دھوئیں والا تمباکو ہے تو گل منجن بغیر دھوئیں والا تمباکو۔
    میں نے انٹرنیٹ پر گل کی انواع واقسام کا پتہ لگایا ہے تو مختلف قسم کی کمپنیاں ملیں مثلا چاندتاراگل، موسی کا گل، نور کا گل، ایس ایس گل، تیغی گل، سلیمان گل، شکوراللہ گل وغیرہ۔ان تمام کمپنیوں کے ڈبے پر ہندی میں لکھا ہے کہ تمباکو سے کینسر ہوتا ہے ،ساتھ ہی اس ہندی جملےکا انگریزی ترجمہ بھی درج ہے: (Tobacco causes Cancer)
    ہم جانتے ہیں مصنوعات تیار کرنے کی کوئی کمپنی اپنی مصنوعات کی برائی نہیں بیان کرتی ہے بلکہ وہ تو پیسے دے کر جھوٹی تعریف کرواتی ہے لیکن گل منجن ڈبے پہ یہ لکھا ہوا ہونا کہ تمباکو سے کینسر ہوتا ہے مجبوری میں لکھا گیا ہے اور مبنی بر حقیقت ہے۔ اس جملے سے ایک حقیقت تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ گل منجن بھی تمباکو کی ہی ایک قسم ہے ، دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ گل منجن نشہ پیدا کرنے والا ہے اور تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ گل منجن کا استعمال جانی نقصان کا باعث ہے ۔
    حیرانی کی بات ہے کہ اس گل کا استعمال چھوٹی عمر سے لیکر بڑی عمر تک کے لوگ کرتے ہیں ، خواتین میں بھی اس کا استعمال عام ہے ، ان سب سے زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ کل منجن تیار کرنے والے اکثر مسلمان نظر آتے ہیں اسی لئے ان منجنوں کا نام بھی مسلمانی ہوتا ہے ۔ ان تمام حیرانیوں میں ایک افسوسناک پہلو علماء کا گل منجن کرنا ہے ۔ جب میں اس مسئلے میں مختلف مسالک کے فقہی نظریات کامطالعہ کررہا تھا تو ایک اور چونکانے والی بات معلوم ہوئی جس کا تعلق بریلوی مکتب فکر کے فقہی سیمینارسے ہے ۔ وہ یہ ہے کہ اگر کسی کو گل استعمال کئے بغیر پاخانہ نہیں ہوتا تو اس عذر کی وجہ سے اس کے لئے حکم میں اس قدر تخفیف ہوگی کہ وہ گل پہلے ہتھیلی وغیرہ پر نکال کر پانی سے بھگودے پھر اسے احتیاط کے ساتھ دانتوں پر ملے اور جلد ہی کلی کرکے اچھی طرح اپنا منہ صاف کرلے(فتاوی مرکز تربیت افتاء جلداول ص 470 مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی)
    اس فتوی سے ایک بات یہ سامنے آئی کہ گل کا استعمال کرنے والے اس میں موجود نشہ سے بڑھ کر جنون کی حد تک استعمال کرتے ہیں کہ اس کے بغیر قضائے حاجت نہیں ہوتی ۔دوسری بات یہ سامنے آئی کہ مسلمانوں میں بعض طبقات ایسے بھی ہیں جو بہانے بہاکر حرام چیز کو بھی حلال کرلیتے ہیں ، کیا کسی کو شراب پئے بغیر باتھ روم نہ لگے یا نیند نہ آئے تو اس کے لئے شراب حلال ہوجائے گی ؟ ہرگز نہیں۔

    گل منجن کے استعمال کی حرمت:
    گل کا تعلق منشیات سے ہے اورمنشیات ہر قسم کے نشہ آور چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کے لئے عربی زبان میں "خمر" کا لفظ عام طور سے استعمال کیا جاتا ہے ۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے خمر کی وضاحت بایں الفاظ کی ہے :والخمرُ ما خامر العقلَ(صحيح البخاري:5581،صحيح مسلم:3032)
    یعنی خمر کا اطلاق ہرنشہ آورچیز پر ہوتا ہے ۔ اس کی تائید مسلم شریف کی ایک اور روایت سے ہوتی ہے:كلُّ مُسكِرٍخَمرٌوَكُلُّ خَمرٍحرامٌ(صحيح مسلم:2003)
    کہ ہرنشہ آور چیز خمر کہلاتی ہے اور ہرقسم کا خمر حرام کردیا گیا ہے ۔
    یہاں یہ اعتراض پیدا کرنا بے جاہوگاکہ گرکم مقدار میں نشہ والی اشیاء استعمال کرنے سے نشہ نہ پیدا ہونے پر اتنی مقدار پیناجائز ٹھہرے گا۔اس اعتراض کی گنجائش بایں طور نہیں ہے کہ نشہ کے سلسلے میں اسلام کا دوسرا اصول یہ ہے ۔ما أسكرَ كثيرُهُ فقليلُهُ حرامٌ(صحيح الترمذي:1865)
    ترجمہ:جس کا زیادہ حصہ نشہ آور اور مفترہواس کا کم مقدار میں بھی استعمال کرنا حرام ہے ۔
    مذکورہ تعریف کو اصول بنانے سے منشیات کے زمرے میں شراب، تمباکو، بیڑی،سورتی،گھینی،سگریٹ،گل،گٹکھا،گانجہ،بھنگ، چرس،کوکین، حقہ،افیم ،ہیروئین، وہسکی،سیمپین،بئر،ایل ایس ڈی،حشیش اورمخدارت کی تمام اشیاء شامل ہیں۔
    ایک طرف ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ گل نشیلی چیز ہے اور نشیلی چیزیں جان لیوا ہوتی ہیں جیساکہ گل منجن کے ڈبے پر کینسر ہونے کا سبب لکھا ہےدوسری طرف اسلام نے حفظان صحت کا بہت بہترین نظام پیش کیا ہے ، اس کی روشنی میں جسم کو نقصان پہنچانے والی تمام چیزیں منع ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :لاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ۔ (البقرة: 195)ترجمہ : اپنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔اس وجہ سے گل منجن کا استعمال اسلام کی رو سے حرام ہے۔

    گل منجن داتنوں کی دوا نہیں بیماری ہے:
    گل کا استعمال کرنے والے اسے منجن سمجھ کر استعمال کرتے اور دانتوں کی صفائی کا سامان خیال کرتے ہیں ،ایسے لوگوں کو یہ حدیث سنانا چاہتا ہوں کہ
    ایک صحابی طارق بن سوید الجعفی رضی اللہ عنہ نے شراب کو بطوردوا استعمال کرنے کے لئے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی تو آپ نے ان سے فرمایا:إنه ليس بدواءٍولكنه داءٌ (صحيح مسلم:1984)کہ شراب دوا تو نہیں ہے مگر بیماری ضرور ہے یعنی یہ بیماری کا سبب بنتی ہے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نشہ آور چیزوں میں فائدہ نہیں نقصان ہے لہذا جو گل کو دانتوں کی صفائی کا ذریعہ سمجھتے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ آپ اپنے جسم میں بیماری داخل کررہے ہیں جو رفتہ رفتہ آپ کے وجود کو ختم کردے گی۔ آپ سے گزارش ہے کہ دانتوں کی صفائی کے لئے گل منجن کے بجائے مسواک استعمال کریں جو نہ صرف منہ کی صفائی کا سبب ہے بلکہ اس سے رب کی رضا بھی حاصل ہوتی ہے ۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے :"السواک مطھرۃ للفم مرضاۃ للرب " کہ مسواک سے منہ صاف ہوتاہے اور اللہ کی رضامندی حاصل ہوتی ہے ۔
    دانتوں کی صفائی کے لئے مسواک ہی ضروری نہیں ہے ،کوئی بھی منجن استعمال کرسکتے ہیں لیکن حرام چیز کو دانتوں کی صفائی کا ذریعہ نہیں بناسکتے۔

    گل منجن کا روزے پر اثر:
    چونکہ لوگ گل کا استعمال منجن کی شکل میں کررہے ہیں اس لئے اکثر یہ سوال پوچھا جارہا ہے کہ کیا روزہ کی حالت میں گل منجن کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟ اس سلسلے میں بریلوی مسلک کے یہاں گل منجن کو مفسد صوم لکھا پایاہوں اور دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے کہ گل یا منجن کرنے سے روزہ ٹوٹتا نہیں ہے، مکروہ ہوتا ہے البتہ اگر گل منجن کرنے سے گل یا منجن کے ذرات حلق میں چلے گئے تو روزہ بلاشبہ ٹوٹ جائے گا۔ (دارالافتاء دیوبندی،جواب رقم:60211)
    میں جب گل منجن کو روزہ اور رمضان سے جوڑ کر دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ سوال یہ نہیں ہونا چاہئے کہ گل منجن سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں ٹوٹتا بلکہ اصل سوال یہ ہونا چاہئے کہ روزہ کی حالت میں یا رمضان المبارک میں گل منجن کا استعمال کیسا ہے ؟ اس سوال پر میرا جواب یہ ہوگا کہ گل منجن کا استعمال عام دنوں میں حرام ہے اور روزہ یا رمضان المبارک میں اس کی حرمت میں زیادتی پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ رمضان المبارک میں جس طرح نیکیوں کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے اسی طرح برائیوں کا گناہ میں زیادہ ہوجاتا ہے۔
    جہاں تک گل منجن سے روزہ ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کا مسئلہ ہے اس سلسلے میں میرا یہ ماننا ہے کہ گل منجن ذرات کا مجموعہ ہے ، اس کو منہ میں لینے سے حلق سے نیچے اترنے کا خدشہ ہے تاہم منہ کی اچھی صفائی کی گئی ہو تو گل منجن کو مفطر نہیں مانا جائے گا کیونکہ محلول وریشے تو مسواک میں بھی پائے جاتے ہیں بلکہ رطب مسواک میں محلول کے ساتھ ذائقہ بھی تیز ہوتا ہے اس کے باوجود ہم خشک ورطب دونوں قسم کی مسواک روزہ کی حالت میں استعمال کرسکتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ گل منجن سے روزہ نہیں ٹوٹتا بشرطیکہ منہ کی اچھی صفائی کی گئی ہو تاہم اس سے زیادہ اہم سوال یہی ہے کہ کیا ایک مسلمان روزہ رکھتے ہوئے گل منجن کا استعمال کرسکتا ہے جس کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ حرام بھی ہے اورجان لیوا بھی ؟
    اس کو مثال سے یوں سے سمجھیں کہ روزہ کی حالت میں فحش افلام دیکھ لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر یہاں بھی وہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مسلمان روزہ کی حالت میں گندی فلم دیکھ سکتا ہے ؟ بالکل نہیں ۔ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی ایسی چیز دیکھنا حرام ہے تو روزہ کی حالت میں دیکھنا بدرجہ اولی حرام ہوگایہی حال روزہ کی حالت میں گل منجن کے استعمال کا ہے ۔
     
  2. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    871
    گل منجن سے متعلق مزید چند باتوں کی وضاحت:
    گل منجن سے متعلق اس مضمون کی اشاعت کے بعد کچھ بھائیوں نے مختلف جگہوں پر اعتراض کیا تھا اور کچھ شبہات کا اظہار کیا تھا اس لئے میں نے ان اعتراض کو سامنے رکھتے ہوئے چند نکات کے ذریعہ اپنی بات واضح کررہا ہوں۔
    سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نےاپنے مضمون میں گل کے استعمال کو روزہ و غير روزہ دونوں صورتوں میں حرام ثابت کیا ہےجیساکہ آپ نے پڑھ کر اندازہ لگایا ہے اور ہمیشہ کے لئےاس سے بچنے کی نصیحت کی ہےاس لئے مفسد صوم نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روزہ کی حالت میں اسے استعمال کیا جائے ۔ یہ ٹھیک اسی طرح ہے کہ کوئی عالم کہے فلم دیکھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، اس کا مطلب بھی وہی ہے کہ فلم بینی حرام ہے اور روزہ میں حرام کاموں سے بچنا چاہئے ۔
    دوسری بات یہ ہے کہ میں نے گل منجن کو دانتوں کے لئے بیماری بتایا ہے نہ کہ صفائی کا ذریعہ ،ساتھ ساتھ مسکر ہونے کے سبب اس کا استعمال حرام بھی ہے پھروہ کیسا مسلمان ہوگا جو روزہ بھی رکھے اور حرام کام کا ارتکاب بھی کرے؟ اس بات کی جانکاری کے ساتھ روزہ کی حالت میں ہرقسم کے حرام کا ارتکاب کرنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا سوائے اس کے جوشریعت میں منصوص ہو مثلا روزہ کی حالت میں کوئی جھوٹ بولے ، غیبت کرے یا فحش فلم دیکھ لے ، یہ سب حرام کام ہیں مگر ان کاموں کی وجہ سے روزہ فاسد نہیں ہوگا تاہم گناہ کبیرہ ہونےکے سبب توبہ کرنا پڑے گا۔
    تیسری بات یہ ہے کہ یہاں ایک بڑا اہم سوال یہ ہے کہ اگر کسی نے بحالت روزہ گل سے منجن کرلیا تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور جنہوں نے یہ عمل کئی روزے میں انجام دیا ہے انہیں اپنےگزشتہ روزوں کی قضا کرنے کی ضرورت ہے؟
    ظاہر سی بات ہے کوئی بھی عالم یہ نہیں کہے گا کہ سابقہ احوال میں بحالت روزہ گل منجن کرنے والا اپنے روزو ں کی قضا کرے گا ، ہاں یہ عمل حرام کے زمرے میں ہے اس لئے آئندہ کے لئے توبہ کرنا پڑے گا۔
    چوتھی بات یہ ہے کہ گل بلاشبہ تمباکو کی ایک قسم ہے اور مسکر بھی ہے اور اس بارے میں دو باتیں اہم ہیں،پہلی ذرات منہ میں جانے والی اور دوسری مسکر ہونے والی ۔ تو منہ کی اچھی صفائی پر مفطر کا حکم نہیں لگا سکتے چہ جائیکہ مسکر ہوکیونکہ محض مسکر ہونے سے روزہ کا بطلان نہیں مانا جائے گا ورنہ پھر روزے کے دوسرے مسائل پر بھی اعتراض وارد ہوگا مثلا بے ہوشی میں روزہ یا علاج کے لئے بے ہوشی کا انجکشن وغیرہ۔
    پھر کہیں شریعت میں یہ دلیل بھی نہیں ملتی کہ جسم میں اگر کچھ نشہ پیدا ہوجائے تو روزہ باطل ہوجائے گا بلکہ گل کرنے والے کو اس وقت نشہ محسوس بھی نہیں ہوتا پھر تو یہ علت پائی بھی نہیں گئی تاہم استعمال کی حرمت اپنی جگہ باقی ہے قلیل و کثیر نشہ کے قاعدے سے۔
    پانچویں بات یہ ہے کہ آپ روزہ کی جو تعریف کرتے ہیں اس حساب سے بھی دیکھیں، گل نہ کھانے پینے یا اس کے قبیل سے ہے ، نہ جماع اور شہوت میں سے ہےپھر مبطلات صوم میں سے کیسے مانا جائے گا؟
    اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ گل منجن کرنے سے روزہ فاسد ہوگیا اس کے ذمہ ہے کہ وہ صریح دلیل لائے اور یہ بھی ثابت کرے کہ سابقہ ان تمام روزوں کی قضا کرنا پڑے گا جن میں گل منجن کیا گیاہے۔ سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ نواقض اور مفسدات ،دین کے اہم اصول ہیں اس لئے وضو یا غسل توڑنے یا نمازو روزہ باطل قرار دینے کے لئے صریح نص اورواضح دلیل چاہیے۔ہاں یہ بات ضرور ہے کہ سگریٹ پینے اور سورتی کھانے کے قبیل سے ہے اس لئے ان دونوں سے روزہ فاسد ہوجائے گا اور اگر گل منجن کا استعمال کوئی سورتی کی طرح ہونٹ کے نیچے رکھ کر کرتا ہے تو یقیناً وہ مفسد صوم ہےکیونکہ اس نے گل کے استعمال کی ایسی کیفیت اختیارکی جو کھانے اور لذت اندوزی کے مشابہ ہے ۔ گویاکسی چیز کے استعمال کی مخصوص کیفیت کے مطابق حکم لگے گا، اگر وہی چیز دوسری کیفیت میں استعمال ہو تو اس کا حکم بدل جائے گا۔
    ایک بھائی نے مجھ سے کہا کہ آپ نے گل کو تمباکو کی قسم بتایا ہے اس لئے گل بھی تمباکو کی طرح حکم رکھتا ہے یعنی اس سےبھی روزہ فاسد ہوجائے گا،اس پر ایک تبسم وسادگی والا جواب عرض کرتا ہوں کہ ٹماٹر بھی پھل کی ایک قسم ہے، کیا آپ مہمان کی آمد پر طشت میں ٹماٹر بطور مہمان نوازی پیش کریں گے؟
    بہرکیف! ایک مسلمان کو نشہ آور چیز کبھی بھی استعمال نہیں کرناچاہئے خصوصا رمضان جیسے مبارک ماہ میں تو قطعا اس سے اجتناب کرنا چاہئے اور جن لوگوں نے رمضان میں یا رمضان کے علاوہ دنوں میں یہ عمل انجام دیا ہے وہ اللہ سے سچی توبہ کرے اور دانتوں کی صفائی کے لئے اللہ کی رضا والا مسواک کرے یا جائز اشیاء استعمال کرے ۔
     
  3. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    871
    ملاحظہ:
    چونکہ یہ مضمون اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی حساس تھا اور ابتک جماعت اہلحدیث کی طرف سے میری نظر میں گل منجن سے روزہ ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کے سلسلے میں کوئی فتوی نہیں آیا تھا اس وجہ سے میں نے اس مضمون کو کئی علماء پر پیش کیا اورانہوں نے اپنے تاثرات سے ہمیں نوازا، جزھم اللہ خیرا۔

    1- ڈاکٹروصی اللہ محمد عباس حفظہ (مدرس حرم مکی واستاد جامعہ ام القری ۔ مکہ مکرمہ)
    گل منجن سے متعلق شیخ مقبول سلفی حفظہ اللہ نے جو تحقیق پیش کی ہے کہ اس کا استعمال کرنا جائز نہیں کیونکہ وہ مسکر (نشہ آور) ہےخواہ اس کا تھوڑا حصہ استعمال کیا جائے یا زیادہ ۔اس کا خلاصہ یہ ہے کہ گل منجن کا استعمال دانت اور منہ کی صفائی کے لئے جائز نہیں ہے ،اس کے بالمقابل اللہ تعالی نے بہت سی حلال چیزیں پیدا کی ہیں جیساکہ مسواک ہے۔شیخ مقبول نے جو بات کہی ہے کہ عمدا آدمی اگر گل منجن کے کچھ حصے کو (استعمال کے وقت)نگل نہیں رہا ہے تو اس سے صوم باطل نہیں ہوگا کیونکہ کتاب وسنت سے ابطال صوم کی دلیل نہیں ملتی ہے یہی حقیقت ہے اور تحقیق کے قریب یہی قول ہے ہاں اگر گٹکھا،سورتی اور تمباکوکی طرح استعمال کررہا ہے اور اس کی کش یعنی پیس کو نگل جاتا ہے تو اس سے صوم باطل ہوجائے گا، اس میں شبہ نہیں ۔(شیخ کی آڈیو یوٹیوب پر موجود ہے)۔

    2۔ شیخ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ ۔مالیگاؤں
    گل منجن سے روزہ نہیں ٹوٹتا،اگر اس کا کوئی حصہ پیٹ میں نہ جائےجبکہ گل منجن مسکر ہونے کیوجہ سے حرام ہے۔گل منجن سے روزہ نہ ٹوٹنے کی مقبول احمد سلفی کے موقف کی تائیدشیخ وصی اللہ عباس نے بھی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ موقف اقرب الی الصواب ہے۔فی الحال میں بھی اس موقف سے متفق ہوں تا آنکہ کوئی دلیل آجائے جو اس کی ناقض ہو۔
    مقبول سلفی حفظہ اللہ کی یہ تحقیق قابل قدر ہے،زادک اللہ علما۔

    3۔ شخ عبدالحسب عمری مدنی حفظہ اللہ –بنگلور
    مضمون پڑھا ،مضمون کے مشمولات قابل اطمینان ہیں بارک اللہ فیکم البتہ میں سورتی نہیں جانتا اس جزء سے متعلق گفتگو کے علاوہ بقیہ باتوں سے اتفاق ہے ۔

    4- ڈاکٹر محمد اسلم مبارک پوری حفظہ اللہ –جامعہ سلفیہ بنارس
    تقریبا ہر شخص کو معلوم ہے کہ اسلامی شریعت نے ہر نشہ آور چیز کو حرام قرار دیا ہے،اس پر کتاب وسنت کے دلائل بے شمار ھیں۔گل منجن بھی نشہ آور ہے اس لیے یہ بھی حرام ہے۔ہر مسلمان کو اس اجتناب کرنا چاہیےلیکن گل منجن مفطر صوم ھے یا نہیں؟اس بارے میں اختلاف ھے،مجھ سیہ کار کو کتاب وسنت کے دلائل میں اس کا مفتر عقل ھونا تو ملا لیکن مفطر صوم ہونا نہیں ملا۔اگر کوئی مفترعقل ہونے سے مفطر صوم ھونا قیاس کرلے تو یہ قیاس مع الفارق ہے،ہاں اگر کسی وجہ سے یہ اندرون معدہ پہنچ جائے یا کوئی نگل لے تو مفطر صوم ہے جس طرح دیگر اشیاء کے نگل جانے سے مفطر صوم ہوگا، ورنہ نہیں۔ اس سلسلہ میں محترم مولانا مقبول احمد صاحب سلفی حفظہ اللہ نے جو تحقیق پیش کی ہے مجھے اقرب الی الصحہ معلوم ھوتی ھے۔واللہ اعلم بالصواب وعلمہ أتم وأحکم.

    5- ڈاکٹرعبدالباری فتح اللہ مدنی حفظہ اللہ –ریاض (ایک بھائی کے استفسار پر شیخ نے ان کو میرے مضمون کا آڈیو جواب دیا)
    اس رسالے میں بقیہ چیزیں سب صحیح لکھی ہیں اور گل منجن سے روزہ نہیں ٹوٹے گالیکن وہ مسکرات کے ضمن سے ہے تو بہت بڑا گناہ ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں