تفسیر سورہ ابراہیم - فہم القرآن

ابوعکاشہ نے 'ماہِ رمضان المبارک' میں ‏اپریل 19, 2023 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,966
    تفسیر سورہ ابراہیم - فہم القرآن

    سورت کے نام:
    ابراہیم۔

    وجہ تسمیہ:
    ابراہیم علیہ السلام کی یادگار کو ہمیشہ باقی رکھنے کیلئے کہ آپ تبلیغ دین میں، توحید میں اور نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے میں تنہا ایک امت تھے، اسی لیے پوری سورت آپ ہی کی زندگی اور کارناموں پر محیط ہے۔

    سورت کے آغاز و اختتام میں مطابقت:
    - سورت کا آغاز قرآن کے ذکر سے ہوا ہے کہ یہ لوگوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے: (الر كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ) ترجمہ: الرٰ! یہ عالی شان کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے اجالے کی طرف ﻻئیں، ان کے پروردگار کے حکم سے، زبردست اور تعریفوں والے اللہ کی طرف۔ (ابراہیم: ۱)۔
    - سورت کا اختتام بھی قرآن کے ذکر پر ہوا ہے اور یہ کہ یہ لوگوں کیلئے تبلیغ دین کا ذریعہ ہے، ارشاد باری تعالی ہے: (هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ) ترجمہ: یہ قرآن تمام لوگوں کے لیے اطلاع نامہ ہے کہ اس کے ذریعہ سے وه ہوشیار کر دیے جائیں اور بخوبی معلوم کرلیں کہ اللہ ایک ہی معبود ہے اور تاکہ عقلمند لوگ سوچ سمجھ لیں۔ (ابراہیم: ۵۲)۔
    اور تاکہ لوگوں کو آسمانی کتابوں کے مقصد نزول کا پتہ چلے اور یہ کہ یہ کتاب لوگوں کیلئے ہدایت ہے اور اللہ کی طرف سے پیغام ہے تاکہ اسکی وحدانیت کا اقرار کریں اور اس سے ڈریں۔

    سورت کا مرکزی نکتہ:
    تمام انبیاء ورسل جو پیغام لیکر آئے وہ ایک تھا۔

    سورت کے موضوعات:
    ۱- توحید اور عبادت الہی یہی تمام رسولوں کی رسالت کا ماحصل تھا۔
    ۲- رسولوں کی ذمہ داری اور انکے طریقہ دعوت کا بیان۔
    ۳- اللہ پر رسولوں کے توکل اور یقین کا بیان، جس سے کافروں کی تکلیف پر صبر کرنے میں انہیں مدد ملتی تھی۔
    ۴- کافروں کی تکذیب اور دھمکیوں کا بیان۔
    ۵- ابلیس کی کمزوری کا بیان اور یہ کہ اسکی چال وسوسہ سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔
    ۶- دلوں پر اچھی بات اور بری بات کے اثرات کا بیان۔
    ۷- مخلوق پر اللہ کی نعمتوں کا بیان، اور یہ کہ شکر ادا کرنے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے، اور یہ کہ سب سے بڑی نعمت ایمان ہے۔
    ۸- کفر اور ظلم کی زحمت کا بیان اور یہ کہ اللہ نے کیسے انہیں دھمکی دی ہے۔

    فوائد اور اہم نکات:
    ۱- سورت کے اندر نماز کی اہمیت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس اپنے گھرانے کو چھوڑا اور اللہ سے خصوصی طور پر یہ دعاء کی کہ اللہ انہیں اور آپ کی ذریت کو نماز قائم کرنے والا بنا، اسے آپ آیت نمبر ۳۷ اور ۴۰ میں دیکھ سکتے ہیں۔
    ۲- لوگوں کو چاہیے کہ وہ ظلم کی مدت کے طول ہونے سے دھوکہ نہ کھائیں، اللہ نے یہ خبر دی ہے کہ وہ ان سے غافل نہیں ہے، بالآخر انکا ٹھکانہ دوزخ ہوگا، اسے آپ آیت نمبر ۳۷ میں دیکھ سکتے ہیں۔
    ۳- ایک داعی خواہ کتنا ہی کوشش کرلے، ہدایت وہی پائے گا جسے اللہ توفیق دے گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے: (الر كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ) ترجمہ: الرٰ! یہ عالی شان کتاب ہم نے آپ کی طرف اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے اجالے کی طرف ﻻئیں، ان کے پروردگار کے حکم سے، زبردست اور تعریفوں والے اللہ کی طرف۔ (ابراہیم: ۱)۔
    ۴- بعض کفار اپنی زندگی میں جو نیک اعمال انجام دے رہے ہیں انہیں دیکھ کر آپ تعجب نہ کریں، بلکہ انکے خاتمے کو دیکھیں، اگر وہ اسلام پر مرتے ہیں تو انکے اعمال انہیں فائدہ دیں گے، اور اگر وہ شرک پر مرتے ہیں تو فائدہ نہیں دیں گے، کیونکہ شرک سارے اعمال کو ختم کردیتا ہے، اسے آپ آیت نمبر ۱۸ میں دیکھ سکتے ہیں۔
    ۵- ارشاد باری تعالی ہے: (وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ) ترجمہ: (یاد رکھو جب کہ) ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ تو اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی میں نکال اور انہیں اللہ کے ایام (احسانات) کو یاد دﻻ۔ اس میں نشانیاں ہیں ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لئے(إبراهيم:۵)۔
    بندے کو چاہئے کہ تاریخ کا اہتمام کرے کہ جس میں عبرت اور نصیحت بھری ہوئی ہے، کچھ قوموں پر انعام کیا ہے اور کچھ کو ہلاک کیا ہے، اور انکے اسباب بھی بتائے ہیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں