یوم عاشورا کا روزہ ، گزشتہ سال کے گناہ معاف !!!

اعجاز علی شاہ نے 'ماہِ محرم الحرام' میں ‏جنوری 3, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    یوم عاشوراء کا روزہ ، سال گزشتہ کا کفارہ بن جاتا ہے

    حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوم عاشوراء (محرم کی دس تاریخ) کے روزہ کے متعلق سوال کیے گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: [ar](انی احتسب علی اللہ ان یکفر السنة التی قبلہ ) (رواہ مسلم)[/ar] . میں اللہ عزوجل سے امید رکھتا ہوں کہ وہ یوم عاشوراء کے روزہ کو اس سے پہلے کے سال ماضی کے گناہوں کا کفارہ بنادے گا. ( صحیح مسلم )

    عاشوراء کے روزہ کے مراتب:۔
    بعض اہل علم نے عاشوراء کے روزہ کے تین حالات ذکر کئے ہیں :۔
    ١۔ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں اس کے ساتھ روزہ رکھنا.
    ٢۔ صرف عاشوراء (یعنی دس محرم) ہی کا روزہ رکھنا .
    ٣۔ ایک دن اس سے پہلے اور ایک دن اس کے بعد روزہ رکھنا یعنی مسلسل تین دن اور یہ طریقہ سب سے بہتر ہے .
    ۔ اور صرف یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا بھی کوئی حرج کی بات نہیں ہے . (یہ فتوی الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کا ہے)

    عاشوراء روزہ کی مناسبت :۔
    آج یعنی دس محرم کو اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اوران کی قوم کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات عطا فرمائی تھی اس لئے بطور شکریہ اللہ تعالیٰ کیلئے روزہ رکھنا چاہیے.

    اس مناسبت کے تعلق سے چند فائدے :۔
    ١۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا مستحب ہے.
    ٢۔ یوم عاشوراء سے ایک دن پہلے یا ایک بعد میں روزہ رکھنا مستحب ہے تاکہ یہودیوں کی مخالفت ہو سکے جیسا کہ اس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے .
    ٣۔ اس دن کی بہت عظیم فضیلت ہے اور اس کی حرمت بہت قدیم ہے .
    ٤۔ اس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ سابقہ امتوں میں وقت کی تحدید چاند کے اعتبار سے ہوا کرتی تھی نہ کہ انگریزی مہینوں کے اعتبار سے ، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبردی ہے کہ دس محرم وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے فوعون اور اس کی قوم کو ہلاک کیا اور موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی .
    ٥۔ یہ (روزہ رکھنا) وہ خوبی ہے جو سنت سے اس دن کے متعلق ثابت ہے ، باقی رہے دیگر اعمال جو اس دن کئے جاتے ہیں تو وہ سب کے سب بدعت ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے خلاف ہیں.
    یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بے شمار فضل و احسان ہے کہ وہ ایک دن کے روزہ کے عوض پورے ایک سال کے گناہ معاف کردیتا ہے ، بیشک اللہ تعالیٰ عظیم فضل والا ہے .

    میرے بھائی ! اس فضل کو حاصل کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہو اور اپنا نیا سال اطاعت اور خیرات (نیکیوں) کے حصول میں سبقت کرتے ہوئے شروع کرو بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں.


    ( یہ اقتباس ، الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی کتاب (الضیاء اللامع) اور شیخ صالح فوزان الفوزان حفظہ اللہ کی کتاب (الخطب المنبریة) سے ماخوذ ہے ) ( مترجم : ابو فیصل سمیع اللہ رحمہ اللہ)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  2. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    جزاک اللہ اعجاز بھائی
     
  3. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  4. اھل حدیث

    اھل حدیث -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 6, 2008
    پیغامات:
    370
    السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکتہ۔۔

    بھائی موسٰی علیہ السلام اور ان کی قوم کی فرعون سے نجات پر نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کے روزے رکھنے والی حدیث کا حوالہ دے دیں۔۔!

    اور کسی دن اپنی طرف سے خاص کر کے روزہ رکھنا بدعت کی دلیل!!!

    اور بھائی حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما کی شھادت کی وجہ سے فضیلت سمجھ کر روزہ رکھنے کی بدعت کی دلیل سلف صالیحین سے عنایت فرمائیں۔۔۔۔ مجھے اپنی کلاس میں بتانا ہے۔۔۔۔ شکریہ۔۔۔
    جزاکم اللہ خیر۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام

    بھائی اس حوالہ سے بخاری و مسلم میں حدیث موجود ہے۔ جس کا مفہوم کچھ اسطرح ہے کہ یوم عاشورہ کا روزہ یہودی رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے وجہ پوچھی تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ اس دن اللہ نے موسی علیہ السلام اور آپ کی قوم کو فرعون کے لشکر سے نجات دی تھی تو موسی علیہ السلام نے شکرنے کے طور پر روزہ رکھا تھا اس لئے ہم بھی رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    "موسی پر بحیثیت نبی میر حق تم سے زیادہ ہے" (بخاری 2004 ۔ مسلم 4/8/9 ۔صحیح ابی داود 2125)

    باقی جوابات کا بھائی تھوڑا انتظار کریں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    [QH]عن ابن عباس رضي الله عنهما ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم المدينة. فوجد اليهود صياما، يوم عاشوراء. فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:
    "ما هذا اليوم الذي تصومونه ؟ " فقالوا: هذا يوم عظيم. أنجى الله فيه موسى وقومه. وغرق فرعون وقومه. فصامه موسى شكرا. فنحن نصومه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فنحن أحق وأولى بموسى منكم" فصامه رسول الله صلى الله عليه وسلم. وأمر بصيامه.[/QH]

    حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے یہودیوں کو اِس دن (یومِ عاشورہ ، 10۔ محرم) کا روزہ رکھتے دیکھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اُن سے دریافت کیا کہ یہ کون سا خاص دن ہے ؟ تم اس دن کا روزہ کیوں رکھتے ہو ؟
    یہودیوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو ان کے دشمن سے نجات دی تھی ۔ اور موسیٰ علیہ السلام نے (اس انعام کے شکر میں ) اس دن کا روزہ رکھا تھا ، اس لئے ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں ۔
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ : اللہ کے رسول موسیٰ (علیہ السلام) سے ہمارا تعلق تم سے زیادہ ہے اور ہم اس کے زیادہ حقدار ہیں ۔
    پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے خود اس دن کا روزہ رکھا اور امت کو بھی اس دن (10۔ محرم) کے روزہ کا حکم دیا ۔
    [QH]صحيح مسلم , كتاب الصيام , باب : صوم يوم عاشوراء , حديث : 2714 [/QH]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
  8. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    بہت شکریہ باذوق بھائی اینڈ اعجاز بھائی
     
  9. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
  10. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دس محرم کا روزہ مشروع فرمایا تھا اور کہا تھا کہ یہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے
    اور پھر جب یہود کی مخالفت کرنا اسلام کا ایک اہم شعار بن گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رزوے کی تا ریخ بدل دی جو ایک سال کے گناہوں‌کا کفارہ بنتا تھأ اور فرمایا : اگر میں‌ آئندہ سال تک زندہ رہا تو نو محرم کا روزہ رکھوں گا )صحیح مسلم(
    لہذا وہ روزہ جو ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے وہ صرف نو کا روزہ ہے اور صرف نو کا روزہ رکھنا اور دس کا نہ رکھنا ہی یہود کی مخالفت کا صحیح طریق کار
    باقی رہی مسند أحمد کی روایت جسکو شیخ أحمد شاکر وغیرہ نے صحیح کہا ہے کہ دس محرم کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت میں‌ایک دن قبل یا ایک دن بعد کا بھی روزہ رکھو تو وہ در حقیقت ضعیف ہے کیونکہ اسکی سند میں‌ مذکور ابن أبی لیلی عبدالرحمن بن أبی لیلی نہیں بلکہ محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلی ہے جو کہ صدوق سوء الحفظ جدا ہے
    لہذا ان مذکورہ مفتیان کرام کا اس حدیث کو بنیاد بناکر دس گیارہ یا نو دس یا نو دس گیارہ کے روزے کو اس ضمن میں‌مشروع قرار دینا غلط اور ناجائز ہے
    درست اور صحیح بات یہی ہے جو صحیح مسلم کی مذکورہ بالا حدیث سے آشکار ہوتی ہے کہ صرف نو تاریخ کا روزہ رکھنا ہی یہود کی مخالفت اور گناہوں کا کفارہ ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  11. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاكم اللہ خيرا وبارك فيكم۔ اللہ تعالى ہم سب كو يہ روزہ ركھنے كى توفيق دے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    اخوانی و اخواتی
    اپڈیٹ
     
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاك اللہ خيرا ، اللہ تعالى ہم سب كو توفيق دے ۔
     
  15. محمد زاہد بن فیض

    محمد زاہد بن فیض نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    3,702
  16. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اللہ ہم سب کو اس سال بھی توفیق دے ۔
     
  17. ام احوس

    ام احوس -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 25, 2012
    پیغامات:
    162
    جزاکم اللہ خیرا
     
  18. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    آمین یارب العالمین
     
  19. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    جزاک اللہ خیرا
     
  20. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں