استقبالِ رمضان : از : حضرت مفتی عتیق الرحمٰن شہید - copy

میاں شاہد نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اگست 26, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    [font=&quot]بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ[/font]
    [font=&quot]تحریر: حضرت مفتی عتیق الرحمٰن شہید[/font]

    اصل تحریر : یہاں

    [font=&quot]۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    حضور نبی کریمﷺ رمضان کی آمد کی تیاری بہت اہتما م سے فرماتے تھے اور اس مبارک مہینہ کے استقبال کےلئے بہت اشتیاق اور تمنا کا اظہار کیا کرتے تھے ۔ آپﷺ سے منقول ہے کہ آپ شعبان کے مہینہ میں فرمایا کرتے تھے :اللہم ھذا شعبان وبلغنا الیٰ رمضان '' اے اللہ ! یہ شعبان ہے اور ہمیں رمضان تک پہنچادے '' یعنی اے اللہ ! تونے ہمیں شعبان کا مہینہ نصیب فرماکر ہم پر احسان فرمایا ہے اب تو مزید فضل وکرم فرماکر ہماری زندگی میں اسقدر مہلت اور برکت عطاء فرما دے کہ ہمیں جیتے جی رمضان کا مبارک مہینہ دیکھنا نصیب ہو جائے اور اس مہینہ کی روحانی بہاروں سے ہمیں لطف اندوز ہونےکی سعادت عطاء فرما دے ۔[/font]

    [font=&quot]ایک روایت میں آتاہے آپ فرمایا کرتے تھے : شعبان شہر ی ورمضان شہر اﷲ یعنی شعبان میرا مہینہ اور رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ۔ اسکا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ شعبان میں دن کے روزے اور رات کی عبادت کا اہتمام نوافل کی حیثیت سے میں اپنے طور پر کرتا ہوں اور رمضان شریف کے روزے اور شب بےداری کا اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر حکم دیا ہے ۔[/font]
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    Last edited by a moderator: ‏اگست 28, 2008
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    "اللہم ھذا شعبان وبلغنا الیٰ رمضان"یہ کہاں کی حدیث یے؟؟؟؟؟
    "اللهم بارك لنا في رجب و شعبان و بلغنا رمضان" ( ضعيف ) انظر حديث رقم : 4395 في ضعيف الجامع(بحوالہ المکتبۃ الشاملۃ)
    "شعبان شهري و رمضان شهر الله" ( موضوع ) انظر حديث رقم : 3402 في ضعيف الجامع(بحوالۃ المکتبۃ الشاملۃ)
    میرے بھائی اس طرح کی روایات آئندہ شیر نہ کریں۔
     
  3. مجیب منصور

    مجیب منصور -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 29, 2008
    پیغامات:
    2,150
    جزاک اللہ ابوعبداللہ صاحب؛؛آپ نے شہیداسلام مفتی عتیق الرحمن شھید رحمت اللہ علیہ رحمۃ واسعۃ کے بھترین افادات یہاں جمع فرمائے ہیں ،اللہ تعالی نے حضرت مفتی شھید رح کو بڑا کمال بخشا تھا ،زبان وقلم میں یکتا تھے
     
  4. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    السلام و علیکم
    پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے یکطرفہ فیصلہ کیسے دے دیا کہ جو آپ نے بیان کیا وہی درست ہے اور مجھے اس "قیمتی مشورے" سے نواز دیا ہے کہ آئندہ ایسی روایات شیئر نہ کریں؟ کیا صحیح وہی ہے جو آپ کی نظر سے گذرا ہو ؟ یا کسی روایت کے درست ہونے کا معیار صرف یہ ہے کہ وہ آپ نے دیکھ رکھی ہو؟ آپ کو صرف اعتراض ہی کرنا آتا ہے شاید اور وہ بھی ایک آنکھ بند کرکے۔

    بحث بازی فضول ہے ماننا آپ نے ہے نہیں اس لئے اس مراسلے کو بھی حذف کریں‌اور چاہے تو میرے اکاؤنٹ کو بھی۔

    مجھے آپ کی فضولیات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

    والسلام
     
  5. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    بہت شکریہ جناب مگر یہاں شاید مشکل ہے کہ میں کوئی سلسلہ جاری رکھوں، یہاں‌کچھ کنوئیں کے منڈک موجود ہیں جو کنوئیں سے بار کی دنیا کو دنیا ہی نہیں‌مانتے، میرے پاس نہ اتنا فالتو وقت ہے کہ ان کو دلائل دوں‌نہ مجھے اس کی ضرورت ہے۔

    آپ کی محبت کا شکریہ دعاؤں‌میں‌یاد رکھیں

    شکریہ
     
  6. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
    یہاں پر آپ کو " احسن " طریقے سے جواب دینا چاہیئے تھا ۔ کیونکہ میاں صاحب کوئی منکرحدیث تھوڑی ہے ۔ الحمدللہ متبع قرآن وحدیث ہے ۔
    ایک بات اور وہ یہ کہ جس روایت پر جو جرح وتعدیل ہوئی ہو ، انصاف کو مدنظر رکھے ہوئے تمام محدثین کی جرح وتعدیل تفصیل کے ساتھ سامنے لانی چاہیئے
    ۔
    بھائی اسلام تو کہتا ہی یہی ہے کہ بات دلیل سے ثابت کی جائے ۔دلائل میں جو وقت صرف ہوتا ہے وہ فالتو نہیں کہلاتا ۔ بھائی۔
    اور ہاں بعض اوقات اشد ضرورت ہوتی ہے دلائل کی ۔

    بھائی آپ کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ جو تضعیف عبداللہ نے ان روایات کی بیان کی ہے ، ان احادیث کو صحیح ثابت کرنے کے لیے آپ بھی بیان کریں۔
    اعتراض اگر بادلیل ہو تو حل نکالا جاسکتا ہے ۔
    بحث اگر نیک نیتی پر مشتمل ہو تو فضول نہیں ۔ آپ کے اکاؤنٹ کو ختم کرنے کا کسی کو کوئی شوق نہیں ہے ۔
    یقیناّ فضولیات سے دلچسپی رکھنا اچھی بات نہیں ہے ۔ لیکن مخاطب کی بات کو سمجھنا بھی ہوتا ہے کہ آیا جو بات اس نے کی ہے واقعی فضولیا ت میں شامل ہے ؟
    سب اراکین سے درخواست ہے کہ اس معاملے میں اعتدال کے دامن کو نہ چھوڑے ۔ والسلام علیکم
     
  7. مجیب منصور

    مجیب منصور -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 29, 2008
    پیغامات:
    2,150
    برائے کرم مثبت اور حقیقت پر مبنی امور پر بحث کیا جائے ،جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں سکوت اختیار کیا جائے یا اھل علم سے دریافت کیا جائے،خواہ مخواہ کی باتیں جو بلاتحقیق ہوں ان مین الجھ کر یاالجھا کربحث ومباحثہ کرکے اپنی کم علمی کا اظھار نہ کیاجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یاد رکھیں ۔۔جن چیزوں کے بارے میں علم نہ ہوان میں اپنی تحقیق شامل کرکے ٹامک ٹوئیاں مارنا گناہ ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے
    یہ تجاویز بالکل غیرجانبدارانہ طورپر تمام احباب کے لیے ہیں امید ہے کہ عملی جامہ پہنائیں گے
     
  8. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    مون لائیٹ آفریدی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔

    آپ نے لکھا ھے یہاں پر آپ کو " احسن " طریقے سے جواب دینا چاہیئے تھا ۔ کیونکہ میاں صاحب کوئی منکرحدیث تھوڑی ہے ۔ الحمدللہ متبع قرآن وحدیث ہے ۔

    کیا میری عبارت سے آپ نے یہ مطلب اخذ کیا کہ میں کسی کو منکر ِحدیث کہ رہا ہوں حاشا وکلا' اور کیا کسی حدیث کا حوالہ طلب کرنا جرم ہے ؟؟؟؟
    میں نے یہی تو لکھا ہے کہ یہ کہاں کی حدیث ہے ؟؟؟
    ''اس طرح کی روایات آئندہ شیر نہ کریں '' یہ ایک مشورہ ہے حکم نہیں '
    ایک صحابیہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے تو نبی کے مشورے کوبھی قبول نہیں کیا' میں تو ایک عام آدمی ہوں کوئی ضروری نہیں کہ میرے مشورہ سے کوئی اتفاق رکھے '
    اور مذکورہ حدیث کو ضعیف یا موضوع میں نے نہیں بلکہ ایک محدث نے کہا ہے اگر کسی کو اس بات سے دکھ ہے تو اس میں میرا کیا قصور ہے ؟؟؟؟؟
    ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میاں شاہد بھائی مذکورہ حدیث کوکسی محدث کے حوالے سے صحیح ثابت کر کے دیکھا تے
    مگر افسوس کہ وہ طیش اور غصہ میں آکر کیاکہ گئے شاید غور کریں گے تو احساس ہوگا...شکریہ
     
  9. ابوسفیان

    ابوسفیان -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 30, 2007
    پیغامات:
    623
    السلام علیکم
    محترم میاں شاہد صاحب
    اپنے اقتباس میں درج سرخ رنگ کے الفاظ پر غور کریں۔
    آپ بلاواسطہ اِس فورم کو " کنواں" اور فورم کے کچھ اراکین کو "مینڈک" کا طعنہ دے رہے ہیں۔
    بحث کا یہ طریقہ اور ایسے سخت الفاظ مناسب نہیں ہیں اور اُس اسلامی اخلاق سے بھی بعید ہیں جس کی توقع آپ جیسے مبلغین سے روا رکھی جاتی ہے۔
    امید ہے کہ آپ آئیندہ سے احتیاط رکھیں گے۔ شکریہ۔
     
  10. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    [QH]اللهم هذا شعبان وبلغنا الیٰ رمضان[/QH]
    ان الفاظ کے ساتھ سرچ کرنے پر بھی کوئی حدیث علم میں‌ نہیں آئی۔ اگر حوالہ دے دیا جائے تو بہتر رہے گا۔
    ہاں ذیل کے الفاظ کے ساتھ ایک روایت ضرور ملتی ہے :
    [QH]‏اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان[/QH]

    [QH]مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، علي بن أبي بكر الهيثمي ، المجلد الثاني ـ 3006-
    وعن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل رجب قال‏:‏
    ‏"‏اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان‏"‏ وكان إذا كان ليلة الجمعة قال‏:‏ ‏"‏هذه ليلة غراء ويوم أزهر‏"‏‏.‏
    رواه البزار وفيه زائدة بن أبي الرقاد[/QH]

    قال البخاري‏:‏ منكر الحديث وجهله جماعة‏.‏
    وقال النسائي في السنن لا أدري من هو
    وقال ابن حبان لا يُحتج بخبره

    امام بخاری نے اس روایت کے راوی (زياد النُّمَيْرِي) کو منکر الحدیث قرار دیا ہے۔ لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔
    یہ روایت مسند بزار کے علاوہ ، طبرانی اوسط میں بھی نقل ہوئی ہے۔

    عند الديلمي في مسند الفردوس عن عائشة-رضي الله عنها-،وفيه الحسن بن يحي الخشني
    [QH]شعبان شهري ، ورمضان شهر الله[/QH]
    امام جلال الدین سیوطی اور علامہ البانی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
    علامہ البانی نے السلسلة الضعيفة والموضوعة (8 / 222) میں اس روایت پر یوں کلام فرمایا ہے :

    آن لائن حوالہ : یہاں
    الحديث الثاني اور الحديث الرابع ملاحظہ فرمائیں۔
     
  11. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    السلام علیکم محترم بھائیو!
    یہ کوئی چھپا چھپی والا کھیل نہیں ہے کہ آپ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے کا گریبان پکڑو۔۔۔۔
    اللہ کے بندو یہ دین کا کام ہے اور اس میں اس طرح لڑنا آپ لوگوں کو زیب نہیں دیتا۔
    آپ کس کے لیے کام کررہے ہو؟؟؟
    ایک اللہ کی ذات بابرکت کے لیے اور اسی سے صلہ مانگنے کی امید میں آپ لوگ یہاں آتے ہو اور اللہ کے دین کی سر بلندی کے لیے اپنا وقت اور اپنی محنت صرف کررہے ہو۔۔۔۔۔
    تو پھر لڑنا کس بات پر ہے!!!ہاں؟
    اللہ کے بندو! اگر کسی کو سمجھانا بھی ہے تو احسن طریقے سے سمجھاؤ نہ کہ اس طرح کہ اگلا بندہ اسے اپنی بے عزتی محسوس کرے۔۔۔۔۔۔
    اگر عبداللہ کو علم ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے تو اسے میاں صاحب کو سمجھانے کے لیے اس طرح ثبوت دے جس طرح باذوق بھائی نے دیا ہے کہ اگلا بھائی اس میں اپنی بے عزتی محسوس نہ کرے بلکہ اس سے اس کی اصلاح ہو۔
    اور میاں شاہد بھائی کو بھی کسی کی بات کا اتنا برا نہیں ماننا چاہیے کہ غصہ میں یہ بھی بھول جائے کہ زبان سے نکلے ہوئے الفاط سے کسی کی دل آزاری تو نہیں ہورہی ہے۔
    اللہ کے بندو! یہاں دین کا کام ہوتا ہے نہ کہ کوئی اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور نہ ہی اس کی یہاں پر اجازت ہے چاہے وہ ناطم ہی کیوں نہ ہو۔ ان شاءاللہ
    تو بھائیو! اگر آپ اللہ کی ذات کی خاطر یہاں آتے ہو اور اللہ کے دین کی سر بلندی کی خاطر لکھتے ہو تو ان چھوٹی موٹی باتوں کو در گزر کرنا ہوگااور آپ کے سامنے اللہ کے رسول ۖ کے طریقہ تبلیغ کی مثال موجود ہے۔ الحمد اللہ
    اور اگر کوئی اپنی ذات کے لیے اور واہ واہ کرانے کے لیے یہاں لکھتا ہے تو وہ اپنی مرضی سے آ بھی سکتا ہے اور اپنی مرضی سے جا بھی سکتا ہے۔۔۔۔ہم اس پر کوئی پابندی نہیں لگا سکتے۔۔۔اور یہ قانون میرے اوپر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ان شاءاللہ
    امید کہ آپ سب بھائی اللہ کے دین کی خاطر ایک دوسرے کو معاف کرکے پھر سے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرو گے۔ ان شاءاللہ
    والسلام علیکم
     
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    میاںشاہد بھائی! السلام علیکم وررحمة اللہ وبرکاتہ
    آپ فورا گرم ہو جاتے ہیں اس لئے میں یہاں کچھ لکھ کر دوبارہ آپ کوگرم نہیں کرنا چاہتا ہوںالبتہ'' الدین النصیحة''کے پیش نظرحافظ صلاح الدین یوسف کی کتاب''رمضان المبارک''(مطبوعہ دارالسلام ریاض) سے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ حدیث سے متعلق ایک اقتباس شیر کر دیتا ہوں
    وہ لکھتے ہیں:''اس ماہ مبارک کی فضیلت میں بعض روایات بہت مشہور ہیں،لیکن وہ سند کے لحاظ سے کمزور ہیں،اس لئے ان کو بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے،ہم تنبیہ کے طور انہیں بھی یہاں درج کرتے ہیں،تاکہ ضعیف روایات بھی لوگوں کے علم میں آجائیں،جنہیں خطیبان خوش بیان اور واعظان شیریں مقال اپنے وعظ وخطبات میں اکثر بیان کرتے ہیں۔جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث،جس کے الفاظ حسب ذی ہیں:
    خطبنا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم فی آخر یوم من شعبان، فقال : یاا یہا الناس! قدا ظلکم شہر عظیم ، شہر مبارک ، شہر فیہ لیلة خیر من الف شہر ، جعل اللہ صیامہ فریضة ، وقیام لیلہ تطوعا ، من تقرب فیہ بخصلة من الخیرکان کمن ادی فریضة فیما سواہ ، ومن ادی فریضة فیہ كان كمن ادي سبعین فریضۃ فیما سواہ ، وہو شہر الصبر ، والصبر ثوابہ الجنۃ ، وشہر المواساۃ ، وشہر یزاد فی رزق المومن ، من فطر فیہ صائما کان لہ مغفرۃ لذنوبہ ، وعتق رقبتہ من النار ، وکان لہ مثل اجرہ من غیر ان ینتقص من اجرہ شیئ قلنا : یا رسول اللہ! ، لیس کلنا نجد ما نفطر بہ الصائم ، فقال رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم : یعطی اللہ ہذا الثواب من فطر صائما علی مذقۃ لبن او تمرۃ او شربۃ من ماء ، ومن اشبع صائما سقاہ اللہ من حوضی شربۃ لا یظما حتی یدخل الجنۃ ، وہو شہر اولہ رحمۃ ، واوسطہ مغفرۃ ، وآخرہ عتق من النار من خفف عن مملوکہ فیہ غفر اللہ لہ وعتقہ من النار
    یہ روایت شعب الایمان بیہقی کَے حوالے سے مشکوة میں درج ہے ،مشکوة ایک نہایت متداول کتاب ہے جو تمام مدارس دینیہ کے نصاب میں شامل ہے۔اور امام بیہقی کی شعب الایمان چند سال قبل تک غیر مطبوعہ مخطوطے کی شکل مین صرف بعض کتب خانوں میں محفوظ تھی ۔اس لئے عام اہل علم وتحقیق اس کی سند دیکھ کر اس کی صحت وضعف کا حال معلوم کرنے سے قاصر تھے،اگرچہ بعض شارحین نے اس کی سند میں بعض راویوں کے ضعف کی صراحت کر کے اس حدیث کو غیر صحیح قرار دیا ہے ، جیسے علامہ عینی نے عمدة القاری شرح صحیح بخاری مین صراحت کی ، حافظ ابن حجر نے بھی اپنے اطراف میں اس کی صراحت کی ،اور بھی بعض محدیثین نے اس کی صراحت کی۔ ان کے ان اقوال کو تنقیح الرواة اور پھر مرعاة المفاتیح مین بھی نقل کیا گیا ہے ،جس سے اس روایت کا ضعف بالکل واضح ہے لیکن پھر بھی اس کا علم چند اہل علم وتحقیق تک ہی محدود رہا۔عام علماء وواعظ حضرات اس حدیث کو بیان ہی کرتے رہے۔اللہ بھلا کرے شیخ البانی رحمہ اللہ کا کہ پھر انہوں نے بھی اپنی تعلیقات مشکوة میں اس کے ضعف کی صراحت کی ۔شیخ البانی کی تالیفات اور تحقیقات کو اللہ نے اہل علم وتحقیق کے حلقوں میں جو حسن قبول عطا فرمایا ہے، اس کی وجہ سے اس روایت کے ضعف کا علم عام ہوا، کیوں کہ شیخ البانی کی تحقیق کے ساتھ شائع ہونے والی مشکوة بھی اہل علم میں متداول ہے ۔مشکوة پر شیخ البانی کی مختصر تعلیقات وتحقیقات کا یہ بڑا فائدہ ہوا کہ مشکوة کی متعدد احادیث،جو ضعیف تھیں،اور لوگ انہیں بے دھڑک بیان کرتے تھے،اب ان کے ضعف سے اہل علم کی اکثریت واقف ہوتی جارہی ہے۔اور شیخ کی اس کاوش وتحقیق سے نقد حدیث کا ذوق بھی عام ہوا۔
     
  13. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    اور احادیث کی تحقیق وتخریج کے رجحان کو بھی بڑا فروغ ملا ہے۔جزاہ اللہ عنا وعن جمیع المسلمین خیر الجزاء۔
    بہرحال مقصود اس تفصیل سے یہ ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے جو مذکور ہ حدیث مشہور ہے ، سند کے لحاظ سے بالکل ضعیف ہے ۔ایسی سخت ضعیف حدیث کا بیان کرنا صرف ناجائز ہی نہیں ہے ، بلکہ اندیشہ ہے کہ اس کا بیان کرنے والا'' من کذب علی متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار''(صحیح بخاری ،العلم،حدیث١١٠)جیسی وعید کا مستحق نہ بن جائے۔(رمضان المبارک ص١٦۔١٨)
    شیخ حافظ صلاح الدین کی بات ختم ہوئی،آپ کا دینی بھائی کنویں کا مینڈھک۔
     
  14. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    پیارے دینے بھائی ! بات یہ ہے کہ اگر اس مضمون میں کچھ احادیث‌ایسی بیان ہوئی ہیں جو اآپ کے نزدیک بیان نہیں‌ہونی چاہئیں تو اس پر گفتگو کر کے ان میں‌ مناسب ترمم و تبدیلی یا اشد ضرورت کی صورت میں انہیں حذف کرنے کا اہتمام بھی ممکن ہے مگر بات وہی ٹھری کہ اگر اآپ نصیحت کا انداز اور پیار بھرا انداز اختیار کر لیتے تو اتنی تٍصیل کی ضرورت نہ پڑتی، اب پچھلی باتوں‌کو دہرانا عبث ہے، تاہم یہ یاد رکھیں‌کہ ہم کسی کو ڈنڈا نہیں‌مار سکتے بلکہ پیار سے سمجھانا پڑتا ہے کبھی کبھی بات کچھ نہیں ہوتی مگر سامنے والے کا انداز دوسرے کو بھڑکا دینے کے لٕے کافی ہوتا ہے۔
    ماشا اللہ اآپ بھی سمجھدار ہیں ہر فقہ اور اسکی تفصیلات جانتے ہیں ، اور اآپ کو یہ بھی اچھی طرض‌معلوم ہے کہ ہم فضائل کے بیان میں‌کمزور حدیچ کو برائے ترغیب استعمال کرتے ہیں اور اس میں‌حرج نہیں‌سمجھتے۔
    زیادہ بات کرنا بحث کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے، ورنہ میں بخاری شریف کی روایات پر بھی کلام کر سکتا ہوں، لیکن میں‌نے کبھی اس کی ضرورت محسوس نہیں‌کی، تاہم انشا اللہ اس حوالے سے اآپ کے اعتراضات کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کروں‌گا مگر کچھ دن بعد اور اس کے لئے اس تحریر کے کچھ مراسلے جہاں منتقل کئے گئے ہیں اگر باقی بھی وہیں‌چلے جائیں تو اچھا ہے ساری گفتگو اطمنان سے ہوجائے گی، اگر اس وقت میں‌سارے کام چھوڑ کر ان روایات کی صحت پر بات کرنے بیٹھ گیا تو سارا رمضان اسی میں گذرجانا ہے اور کام کی کوئی بات نہیں ہونی اس لئے فی الوقت میں آپ سے معذرت خواہ ہوں‌انشا اللہ پہلی فرصت میں اس جانب توجہ دوں‌گا اگر بھول جاؤں‌تو یاد دلا دیجئے گا:00026: بٹن دباکے

    والسلام
     
  15. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    السلام علیکم محترم بھائی میاں شاہد
    میرا خیال ہے اگر آپ اپنے اس فقرے
    ورنہ میں بخاری شریف کی روایات پر بھی کلام کر سکتا ہوں
    کو یوں لکھ دیتے تو زیادہ بہتر ہوتا :
    ورنہ میں بخاری شریف کی ان روایات کو بھی پیش کر سکتا ہوں جن پر محدثین نے کلام کر رکھا ہے۔

    دوسری اہم بات یہ کہ ۔۔۔۔
    بخاری شریف کی روایت پر کلام "محدثین" نے نہیں بلکہ صرف امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔ اور وہ اعتراضات بھی فنی اعتراضات ہیں جو تمام کے تمام "سند" سے متعلق ہیں ، روایات کے "متن" سے متعلق نہیں ہیں۔
    امام دارقطنی کی کتاب "[QH]الالزامات والتتبع[/QH]" حال ہی میں زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔ جس میں امام صاحب کے اعتراضات بھی ہیں اور ان اعتراضات پر دیگر اہل علم کے جوابات بھی نقل کئے گئے ہیں۔ مطالعہ کرنے والا خود دیکھ سکتا ہے کہ امام دارقطنی کے تمام استدراکات ، حدیث کے "متن" سے نہیں بلکہ حدیث کے فنی نقطہ نگاہ سے متعلق ہیں۔

    لہذا جب بخاری شریف کی روایات پر اعتراضات کی اصل پوزیشن ہی یہی ہے تو اس کے سہارے
    ورنہ میں بخاری شریف کی روایات پر بھی کلام کر سکتا ہوں
    جیسے فقروں کا اظہار اہل علم و دیانت کی شان سے بعید ہے۔

    معذرت چاہتا ہوں اگر کچھ الفاظ ناگوار گزریں لیکن صحیح بخاری کے مطالعے کا حق مجھ پر ہمیشہ ڈیو رہتا ہے لہذا مجھ سے کہے بِنا رہا نہیں جاتا۔
    آپ مزید تفصیل اس تھریڈ کے ذریعے بھی جان سکتے ہیں۔
     
  16. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    السلام علیکم۔
    ترغیب و ترہیب (فضائل اعمال) کے باب میں علمائے دین کی کیا تشریحات ہیں؟؟
    اس کو آپ یہاں ملاحظہ فرما سکتے ہیں :
    فضائل اعمال میں ضعیف روایات ۔۔۔؟
     
  17. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221

    شکریہ بازوق بھائی اصل میں مجھے لفظ "کلام" استعمال نہیں کرنا چاہئے تھا یہ ایک علمی اصطلاح بھی ہے مگر میں روانی میں کجھ گیا اگر مجھے اپنے مراسلوں‌کی قطع و برید کا حق ہوتا تو مین ضرور اس کی تصیح کردیتا ۔

    شکریہ
     
  18. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    السلام علیکم
    میرا خیال ہے آپ کو اپنی 100 پوسٹس کے مکمل ہونے کے بعد قطع و برید کا حق مل سکتا ہے۔ اس وقت تو آپ کی پوسٹس 53 بتا رہی ہیں۔
    گڈ لک۔ :00001:
     
  19. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    آہ کو چاہئے ایک عمر اثر ہونے تک
    کون جیتا ہے اس "کمرے" کے "کمر" ہونے تک
     
  20. میاں شاہد

    میاں شاہد -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 7, 2008
    پیغامات:
    221
    سبحان اللہ والحمد اللہ واللہ اکبر
    آج عرصہ دراز بعد لاگ ان ہوا تو بھائی منہج سلف کا پی ایم پڑھ کر یہاں آیا اور ساری بات چیت دیکھی، کچھ ہنسی بھی آئی کچھ افسوس بھی ہوا۔
    بہت سا وقت گذر چکا ہے ، پلوں کے نیچے بہت سا پانی بہ چکا ہے
    اللہ پاک ہم سب کو معاف فرمائے ، اور میری کسی تحریر سے کسی بھائی کی دل آزاری ہوئ ہو تو دل سے معذرت چاہتا ہوں
    اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح‌سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔
    انشا اللہ حاضری کو باقاعدہ بنانے کی کوشش کروں گا
    والسلام
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں