٭٭٭کیا ان مزاروں کو ڈھادینا چاہیے؟٭٭٭

منہج سلف نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏نومبر 19, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. Abu Abdullah

    Abu Abdullah -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    934
    جذاک اللہ خیر

    اللہ علم، عمل میِِِ اضافہ کرے آمین

    ابو عبداللہ
     
  2. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    قبروں پر مساجد بنانا حرام ہے

    حدیث نمبر 2:
    [​IMG]
     
  3. ateequr rahman

    ateequr rahman -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 23, 2007
    پیغامات:
    53
    اللہ اپ کو جزائے خیر دے یقینا مزارات شرک کے اڈے ھیں اور وقت کی ضرورت ھیں کی امت کو توحید کی دعوت دی جاے اورشرک کی غلا ظتوں سے دور رکھا جائے۔
     
  4. ateequr rahman

    ateequr rahman -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 23, 2007
    پیغامات:
    53
    اسلام علیکم لوگوں میں توحید کی دعوت عام کریں اورشرک ومشرکوںسے برات کا اظھار کریں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    حدیث نمبر 3

    [​IMG]
     
  6. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    جزاک اللہ بھائیو!
    آپ کے تاثرات سن کر بہت خوشی ہورہی ہے کہ سچے عقیدے والے مسلمانوں کی کمی نہیں ہے اس دنيا میں۔
    اللہ پاک آپ سب کو جنت الفردوس میں جگہ دے میرے ساتھ۔ انشااللہ
     
  7. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    اہل تصوف نے پہلے بھی اور موجودہ دور میں بھی مختلف ذرائع اور نہایت پیچیدہ طریقوں سے لوگوں کو قرآن وحدیث سے پھیرنے کی کوشش کی ہے۔ بعض طریقے حسب ذیل ہیں:
    (الف) یہ خیال کہ قرآن میں تدبر کرنے سے اللہ کی طرف سے توجہ ہٹ جاتی ہے ان حضرات نے اپنے خیال میں فنافی اللہ کو صوفی کا آخری مقصد قرار دیا ہے۔ اور یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن میں تدبر انسان کو اس مقصد سے پھیردیتا ہے۔ اور یہ بھول جاتے ہیں کہ قرآن کا تدبر درحقیقت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ذکر ہے۔ کیوں کہ قرآن یا تو اللہ کے اسماء و صفات کے ذریعہ اس کی مداح ہے۔ یا اللہ نے اپنے اولیاء اور اپنے دشمنوں کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس کا بیان ہے۔ اور یہ سب اللہ کی مدح یا اسکی صفات کا علم ، یا اس کے حکم اور شریعت میں تدبر ہے ۔ اور اس تدبر سے اس کی حکمت معلوم ہوتی ہے اور اپنی مخلوق کے ساتھ اس سبحانہ و تعالیٰ کی رحمت کا پتہ لگتا ہے لیکن چونکہ اہل تصوف میں سے ہر شخص خود الٰہ بننا چاہتا ہے اور اپنے زعم میں صفات الٰہی کے ساتھ متصف ہوتا ہے اس لئے اسے گوارا نہیں کہ لوگ قرآن میں تدبر کرکے اللہ کی صفات کی معرفت حاصل کریں۔ چنانچہ علامہ شعرانی اپنی کتاب الکبریت الاحمر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی بعض غیبی نداؤں میں کہتا ہے:
    "اے میرے بندو! رات میرے لئے ہے قرآن کے لیے نہیں کہ اس کی تلاوت کی جائے۔ تمہارے لئے دن میں عبادت کا لمبا کام ہے، لہٰذا رات کُل کی کُل میرے لئے بناؤ۔ اور جب تم رات میں قرآن تلاوت کرو تو میں تم سے یہ طلب نہیں کرتا کہ تم اس کے معانی کے ساتھ ٹھہرو۔ کیوں کہ اس کے معنی تم کو مشاہدہ سے پراگندہ کردیں گے۔ ایک آیت تم کو میری جنت ، اور اس میں میرے اولیاء کے لئے تیار کی ہوئی نعمت کی طرف لے جائے گی۔ پھر جب تم میری جنت میں حور کے ساتھ نرم و نازک ریشمی گدوں اور توشکوں پر آرام کررہے ہوگے تو میں کہاں ہوں گا۔ اور ایک دوسری آیت تم کو جہنم کی طرف لے جائے گی ، اور تم اس کے طرح طرح کے عذاب کا معائنہ کروگے۔ تو جب تم اس میں مصروف ہوجاؤگے تو میں کہاں ہوں گا۔ کوئی اور آیت تم کو آدم یا نوح یا ھود یا صالح یا موسیٰ یا عیسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام کے واقعہ کی طرف لے جائے گی۔ اور ایسے ہی اور بھی ۔حالانکہ میں نے تم کو تدبر کرنے کا حکم صرف اس لئے دیا ہے کہ تم اپنے دل کے ساتھ میرے اوپر مجتمع ہوجاؤ۔ باقی رہا احکام مستنبط کرنا تو اس کے لئے دوسرا وقت ہے اور یہاں بڑا بلند تر مقام ہے۔ (الکبریت الاحمر' بر حاشیہ الیواقیت والجواہر ص 12)
    واضح رہے کہ شعرانی کی یہ بات زبردست دہریت ہے۔ آخر اللہ نے وہ بات کہاں کہی جسے شعرانی نے گھڑ لیا ہے۔۔۔اور بھلا اللہ تعالیٰ ایسی بات کہے گا کیسے جب کہ یہ اس کے بندے اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیے گئے قرآن برحق کے خلاف ہے ۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
    یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آپ پر نازل کی تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں تدبر کریں۔
    اور ارشاد ہے: (ٍص:29)


    وہ لوگ قرآن میں تدبرکیوں نہیں کرتے، کیا دلوں پر تالے پڑگئے ہیں۔ (محمد : 24 )
    اور فرمایا:
    آپ قرآن کے ذریعہ اس شخص کو نصیحت کریں جو میری وعید سے ڈرتا ہو۔ (ق : 45 )
    پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ آپ رات میں تہجد کے اندر قرآن مجید کی تلاوت فرماتے اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں جنت کا ذکر ہوتا تو اس آیت کے پاس رک کر اللہ عزوجل سے دعا فرماتے۔ اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں عذاب کی وعید اور دھمکی ہوتی تو اس آیت کے پاس رک کر اللہ سبحانہ سے دعا فرماتے اور جہنم سے پناہ مانگتے۔ یہ بات صحیح حدیث میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ مگر اہل تصوف کہتے ہیں کہ رات میں قرآن کی تلاوت کرنا اور تہجد پڑھنا ایک ایسا مشغلہ جس میں پھنس کر آدمی اللہ سے پھر جاتا ہے۔ حالانکہ رات کا قیام وہ عظیم ترین فریضہ ہے جو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس لئے مقرر فرمایا تھا کہ آپ اس کی بدولت قیامت کے روز عظیم ترین مقام پر فائز ہوسکیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
    اور (اے پیغمبر!) رات میں آپ قرآن کے ساتھ تہجد پڑھیں جو آپ کے لئے زائد ہے۔ قریب ہے آپ کا پروردگارآپ کو مقام محمود پر بھیجے۔ (الاسراء : 79 )

    غور فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے لئے مقام محمود کو رات میں قرآن کے ساتھ آپ کے تہجد پڑھنے کا ثمرہ قرار دیا ہے۔ اور یہ پہلا حکم تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
    اے کمبل پوش! رات میں قیام کر (تہجد پڑھ) مگر تھوڑا، آدھا یا اس سے کم یا اس پر کچھ اضافہ کر، اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ- ( المزّمِّل 3- 4)
    یہاں اہم بات یہ ہے کہ یہ جھوٹے (اہل تصوف) لوگوں کو اس بہانے قرآن مجید سے پھیرتے ہیں کہ یہ ایک مشغلہ ہے جس میں پھنس کر آدمی اللہ کی عبادت سے پھر جاتا ہے پس غور فرمایئے کہ اس سے بڑھ کر تلبیس اور فریب کاری کیا ہوگی۔
    (ب) اہل تصوف کا یہ خیال ہے کہ ان مبتدعانہ اوراد ووظائف قرآن مجید سے افضل ہیں۔ چنانچہ احمد تیجانی وغیرہ کہتے ہیں کہ "نماز فاتح" (جو ان کی اپنی ایجاد و اختراع ہے) روئے زمین پر پڑھے جانے والے تمام اذکار سے چھ ہزار گنا زیادہ افضل ہے۔
    اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لوگ قرآن مجید کو چھوڑ کر مبتدعانہ اوراد ووظائف میں مشغول ہوجاتے ہیں۔
    (ج) اہل تصوف یہ بھی کہتے ہیں کہ جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور اس کی تفسیر کرتا ہے اسے عذاب ہوگا۔ کیوں کہ قرآن کے کچھ اسرار و رموز ہیں۔ اور ظاہر و باطن ہیں۔ انہیں بڑے بڑے شیوخ کے سوا کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ اور جو شخص اس کی تفسیر یا فہم کی ذرا سی بھی کوشش کرے گا اسے اللہ عزوجل سزا دے گا۔
    (د) اہل تصوف قرآن و حدیث کو شریعت اور علم ظاہر کہتے ہیں۔ جب کہ دوسرے علوم لدنیہ ان کے خیال میں قرآن سے زیادہ مکمل اور بلند تر ہیں۔ چنانچہ ابویزید بسطامی کہتے ہیں : خضنا بحراً وقف الانبیاء بساحلہ۔ ہم نے ایک ایسے سمندر میں غوطہ لگایا کہ جس کے ساحل ہی پر انبیاء کھڑے ہیں۔ اور ابن سبعین کہتا ہے : لقد حجر ابن آمنہ واسعا اذ قال لا نبی بعدی۔ یعنی آمنہ کے بیٹے نے یہ کہہ کر کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ایک کشادہ چیز کو تنگ کردیا۔
    ظاہر ہے اس بددین کی یہ بات حد درجہ قابل نفرت اور باطل ہے۔ اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی ہے۔ پس اللہ کی لعنت ہو اس بات کے کہنے والے پر اور اس کی تصدیق کرنے والے پر اور اس کی پیروی کرنے والے پر۔
    خلاصہ یہ کہ بد دین اہل تصوف کے پاس اسلام کے خلاف مکاری اور ہیرا پھیری کے بڑے بڑے طریقے ہیں۔ اور ان میں سے ایک بڑا طریقہ یہ ہے کہ وہ مذکورہ جھوٹ اور گھڑنت کے ذریعہ لوگوں کو قرآن مجید سے پھیرتے ہیں۔
    (اہل تصوف کی کارستانياں)
     
  8. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    اسلام علیکم و رحمۃ وبرکۃ
    عتیق الرحمن بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔۔ماشاءاللہ بہت ہی اچھی تحریر پیش کی آپ نے۔۔۔۔بھائی میرے خیال سے مناسب یہ ہو گا کہ ایک علیحدہ سے ٹاپک شروع کر دیں تصوف کی حقیقت پر۔۔۔اور اس تھریڈ میں‌ صرف قبروں پر مساجد اور مزار کےمتعلق ہی پوسٹ کریں۔۔۔اللہ آپ کے علم و عمر میں برکت عطاء فرمائے اور ہم سب کو صحیح معنوں میں‌ قرآن و حدیث کو سمجھنے اور پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین یا رب العالمین
    دین اسلام کا ایک ادنی سا غلام اور آپ کا بھائی
    محمد طاہر
     
  9. محمد فیصل

    محمد فیصل -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 20, 2007
    پیغامات:
    73
    اسلام وعلیکم ورحمتہ وبرکا تہ،
    آپ سب بھائیوں کے تاثرات پڑھ کر مجھے بھی بہت خوشی ہو رہی ہے .امید ہے کہ آپ سب بھائی ان مزاروں کو جن کی بنیا دیں اللہ اور اسکے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نا فرمانی پر بنی ہیں قرآن وحدیث کی ضربات سے پاش پاش کر دیں گے.
    آپ کی دعائوں کا طلبگار
    والسلام
     
  10. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    حدیث نمبر 5

    [​IMG]
     
  11. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    حدیث نمبر 6

    [​IMG]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. گل خان

    گل خان -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 5, 2007
    پیغامات:
    515
    slave of ALLAH آپ نے تو بہت اچھے موضوع کو شروع کیا ہے۔۔۔۔۔لیکن افسوس صد افسوس۔۔کہ آپ تمام لوگوں میں اتنی ایمانی جرءت نہی ہے۔ کہ اس برائی کو شرعی حکم کے مطابق اپنے ہاتھ سے وہاں مزار پر جا کر ختم کریں۔۔یا وہاں جاکر اپنی زبان سے ہی منع کریں۔۔۔۔تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ سب صرف اپنے دل میں ہی برا جانتے ہیں۔۔۔۔تو آپ کا ایمان ادنیٰ درجے کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پہلے ہمیں سب کو اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہئے۔۔۔۔ہمیں اپنی خیر منانی چاہئے۔۔۔ہم سب اس میں شامل ہیں۔۔۔۔کیا یہ ایسا ہی ہے یا کچھ اور؟؟؟؟؟؟ اے ایمان والو۔ تُم وہ بات کیوں کرتے ہو۔جو خود نہی کرتے؟؟؟دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو سچی اور سیدھی راہ پر چلائے۔۔۔اور شرک سے اور تمام شیطانی کاموں سے بچائے۔۔آمین۔۔۔۔۔جناب مسلم ہونے کے ناطے اگر میری کوئی بات غلط ہو تو میری اصلاح کر دیں۔۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔۔جزاک اللہ
     
  13. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395

    گل خان بھائی slave of ALLAH بھائی کو مخاطب کرکے ہم تمام لوگوں تک پیغام پہنچایا ہے، ٹھیک ہے میں آپ سے متفق ہوں مگر کیا آپ یہ نہیں ‌جانتے کہ آج کا ہمارا معاشرہ طلوعِ اسلام سے قبل کے معاشرے سے بھی گیا گذرا ہے اور شرک پرستی اتنی عام ہو چکی ہے کہ توحید کا نام لینے والے کو بد مذہب گردانا جاتا ہے، اور تو اور کسی کو سیدھا رستہ دکھایا جائے تو وہ کفارِ مکہ کی طرح نہ صرف یہ کہتا ہے کہ ہم نے جو آباؤ اجداد کو کرتے دیکھا ہے وہی کریں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی جان کے بھی درپے ہو جائے۔
    ڈھانے کو تو ہم مزاروں کو بھی ڈھا سکتے ہیں مگر کیا اس سے ان لوگوں کا عقیدہ ٹھیک ہو جائے گا یا ایک نئی فرقہ وارانہ جنگ شروع ہو جائے گی۔ آپ مانیں یا نہ مانیں یہ تحریریں وہ اثر رکھتی ہیں کہ مزار تو کیا اس کے معتقدین تک ان کے اثر سے ڈھے جاتے ہیں۔ اور اگر ان کی بدولت کسی ایک آدمی کو ہدایت مل جائے تو وہ سو مزار ڈھانے سے زیادہ بہتر ہے۔
    آپ اگر سیرتِ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا جائزہ لیں تو انہوں نے بھی پہلے دن ہی بیت اللہ کے اندر رکھے بتوں کو نہیں توڑا بلکہ پہلے رائے عامہ کو ہموار کیا اور اہلِ ایمان کو اکٹھا کیا جب دیکھا کہ ان میں اتنی طاقت بن چکی ہے تو پھر کفار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
    جہاں تک ہمارا کہنے اور عمل کرنے کا تعلق ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے دائرہ کار کا اندر ایسی مشرکانہ حرکات کو برداشت کرتا ہو۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    [​IMG]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    رفی بھائی بالکل ٹھیک فرمایا آپ نے۔۔۔مزید کچھ لکھنے کی میرے خیال میں ضرورت ہی نہیں ہے۔۔جزاک اللہ خیرا
     
  16. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    آپ نے بات بلکل صحیح فرمائی، کہنے کو تو بہت کچھ ہے، اور گل خان بھائی کو بھی تسلی دے سکتے ہیں، مگر میرے خیال میں اس بات کو یہیں ختم کريں تو اچھا ہوگا۔
    گل خان بھائی! ہمارے لیے دعا کریں کہ اللہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرے۔ آمین
     
  17. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    السلام علیکم !
    صحیح کہا رفی بھائی آپ نے --
     
  18. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    حدیث نمبر 8

    [​IMG]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  19. رحیق

    رحیق -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    1,592
    حدیث نمبر 9

    [​IMG]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  20. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    جزاک اللہ خیر برادر۔۔ اللہ آپ کو اجر دے۔
    حقیقت یہ ہے کہ اگر ان مزاروں کے ولی جن کو پکارا جارہا ہے اور ان کی قبروں کو مسجد کا درجہ دیا جارہا ہے خود بھی زندہ ہوتے تو وہ کبھی ان چیزوں کو پسند نہ فرماتے۔
    اللہ کیلئے تعصب کو اللہ کیلئے دل سے کچھ منٹوں کیلئے نکالیے اور سورۃ النوح کا مطالعہ کیجئے۔ کیا قوم نوح نیک اور صالح بزرگوں کو نہیں پکارتے تھے ۔ شرک کی ابتداء قبروں کی عبادت سے ہی شروع ہوئی ہے۔ ان مزاروں کو ختم کرکے عام مسلمانوں کی قبروں کی طرح برابر کرنا چاہئیے۔
    (آج عراق جو ولیوں کے مزاروں سے بھرا ہوا ہے مسلمانوں کے خون سے سیراب ہو رہا ہے ۔ روزانہ درجنوں مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ امن ختم ہوگیا ہے۔ امریکہ وہاں کے وسائل کو لوٹ رہا ہے۔ لیکن کیا ان مزاروں کا فائدہ ہے ؟ کیا ان مزاروں نے ایک امریکی میزائل کو گرایا ہے بلکہ پیر عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے مزار کے ارد گرد بھی امریکی ناپاک فوج گشت کررہی ہے۔)
    ان سب باتوں سے ایک ہی حقیقت سامنے آتی ہے اور وہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی کسی کی مدد نہیں کرسکتا کیوں کہ وہی کائنات کا خالق و مالک اور مدبر ہے اسی سے مانگنا عقل اور فطرت میں آنے والی بات ہے۔ اے اللہ ہمیں توحید کی دولت سے مالامال کردے۔ اللہ کی قسم توحید ہی ہماری اتحاد کا واحد حل ہے ۔ توحید پر عمل کرکے ہی ہم لوگ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یا اللہ ہم تیرے سوا کسی کے آگے سر نہیں جھکاسکتے ہیں ہمیں موحدین بنا۔ آمین۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں