انسانیت کی رُوحانی تسکین کا سر چشمہ"مکہ معظمہ" کے زمان ومکان

shahzad fakhr نے 'اسلام اور معاصر دنیا' میں ‏فروری 8, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. shahzad fakhr

    shahzad fakhr -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 10, 2008
    پیغامات:
    74
    مکہ مکرمہ اپنے لافانی روحانی مقام و مرتبے اپنے تقدس اور مرکز انسانی کے اعتبار سے کرہ ارض کے آب روحانی کے متلاشیوں کا وہ تاریخی سر چشمہ ہے جو صدیوں سے شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کو اپنے ساتھ جوڑے ہوئے ہے۔ یہ اس کا بلند مقام ومرتبہ اور روحانی مرکزیت ہے کہ یہ جگہ صدیوں سے عربوں، افریقیوں، قوقازیوں، ایشائی، یورپی اور دوسری اقوام کو اپنی جانب کھینچتی رہی۔

    مکہ معظمہ کا زمین پر جتنا مقام بلند اسی طرح اس کی زمان ومکان کی تاریخ بھی اتنی ہی منفرد اور بے نظیر ہے۔ روح کی تسکین کے متلاشی ہر دور اور ہر زمانے میں کرہ زمین کی دور دراز گھاٹیوں سے ناتواں اور توانا جانوروں پر سوار اور پیادہ سفر کرتے، طویل مسافتوں کی صعوبتیں اٹھاتے، گرتے سنبھلتے لیکن دیار محبوب میں حاضری کے مشتاق کئی کئی ماہ کے بعد بالآخر اس کے دیدار کا شرف حاصل کرنے کی سعادت سے فیضیاب ہو جاتے۔

    دیدار کعبہ کے عاشقوں کو نہ تو ٹھٹھرتی سردی روک پاتی اور نہ ہی کھال ادھیڑ دینے والی تپش اور گرمی آڑے آتی۔ کوئی قافلے کی صورت میں برصغیر اور ہندوستان سے مکہ کو کوچ کرتے، کوئی افریقہ سے سامان سفر باندھتے، کوئی فرانس، روس، یورپ اور ایران سے تقویٰ کو اپنا زادہ راہ لیے اس چشمہ صافی کو عازم سفر ہوتے۔ روحانی بالیدگی ان سب کا مقصد اور امید ہوتی جو انہیں کشاں کشاں لیے پھرتی۔

    زمانے کے انداز بدلے گئے، سفر کے راستے اور طریقے تبدیل ہو گئے لیکن دیدار حرم کا شوق اور بڑھتا گیا۔ مہینوں کی مسافتیں دنوں اور دنوں کی گھنٹوں میں بدل گئیں۔ وہی انسان جو کبھی کئی کئی ماہ کی طویل ترین مسافتیں طے کر کے منزل مقصود تک پہنچا کرتے تھے آج وہ نہایت آرام دہ اور مختصر سفر کے بعد اس مقام مقدس کا طواف کر لیتے ہیں۔

    حرم مکہ میں ہر سمت کے زائرین کے لیے الگ الگ مقامات جو صدیوں سے مختص تھے آج بھی وہی ہیں۔ اہل مصر، شام مراکش کے لیے"رابغ" مقام مخصوص تھا۔ اہل مدینہ ذو الحلیفہ میں قیام کرتے۔ اسی طرح عراق، کویت، شمال مشرقی مکہ اور حجازکے مشرقی اور وسطی علاقوں کے حجاج "السیل" کے مقام پر ٹھہرتے۔

    ہندوستان اور اہل یمن کے لیے یلملم میقات کا درجہ رکھتا۔ دنیا کے اطراف و اکناف سے آئے ان فرزندان توحید کے لیے مکہ معظمہ ایک روحانی وطن کی حیثیت رکھتا ہے۔ کسی دور میں "وادی بے آب وگیاہ" رہنے والی یہ سر زمین آج ہر اعتبار سے سر سبز و شاداب ہے ہی لیکن انسانوں کی روحانی سر سبزی وشادابی کا سامان بہم پہنچاتی ہے۔

    کوئی بھی وقت ایسا نہیں گذرتا کہ اس کے گرد مختلف رنگوں، نسلوں، قوموں، قبیلوں کے لوگ طواف نہ کر رہے ہوں۔ یہاں یہ سب آدم کی حقیقی اولاد ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی کو کسی دوسرے پر کوئی فوقیت نہیں ہوتی۔ سب اپنے رب کی رضا اور اس کی خوشنودی کے طلبگار، اسی سے دعاء ومناجات میں منہمک اور اپنی روحانی صفائی کے متمنی ہوتے ہیں۔http://www.alarabiya.net/articles/2012/02/08/193461.html
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بالكل درست ، جزاك اللہ خيرا ۔
     
  3. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں