18- بَاب قِيَامِ السَّاعَةِ ۔ سنن ابوداؤد حدیث‌نمبر 4348 ۔

اُم تیمیہ نے 'نقطۂ نظر' میں ‏جولائی 9, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4428- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جَاءَ الأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ [النَّبِيُّ ﷺ ] فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: < أَنِكْتَهَا >؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: < فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟ > قَالَ: نَعَمْ، أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلالا، قَالَ: < فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ >؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: < أَيْنَ فُلانٌ وَفُلانٌ ؟ > فَقَالا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: < انْزِلا فَكُلا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ > فَقَالا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: < فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا > ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)

    ۴۴۲۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چا ر بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لئے حرام تھی زنا کرلیا ہے، ہر بار آپ ﷺ اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :'' کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟''، اس نے کہا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہوگیا''، بولا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں، اور رسی کنویں میں داخل ہوجاتی ہے''، اس نے کہا:ہاں ایسے ہی، آپ ﷺ نے فرمایا: ''تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے ؟''، اس نے کہا: ہاں، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے، آپ ﷺ نے کہا: ''اچھا، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے؟'' ، اس نے کہا: میں چاہتا ہوں آپ ﷺ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئے، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کردیا گیا، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے، آپ ﷺ یہ سن کر خاموش رہے، اور تھوڑی دیر چلتے رہے، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' فلاں اور فلاں کہاں ہیں؟''، وہ دونوں بولے : ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا:'' اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ ''،ان دونوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا گوشت کون کھائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے ،قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے ''۔
    [/font]
     
  2. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4429- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِنَحْوِهِ، زَادَ: وَاخْتَلَفُوا [عَلَيَّ]، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: وُقِفَ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۹۹) (ضعیف)

    ۴۴۲۹- اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے ( میدان میں ) کھڑا کردیا گیا تھا ۔
    [/font]
     
  3. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4430- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَبِكَ جُنُونٌ ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: < أُحْصِنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ۔
    * تخريج: خ /الطلاق ۱۱ (۵۲۷۰)، الحدود ۲۱ (۶۸۱۴)، ۲۵ (۶۸۲۰)، م/الحدود ۵ (۱۶۹۱)، ت/الحدود ۵ (۱۴۲۹)، ن /الجنائز ۶۳ (۱۹۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۳۲۳)، دي /الحدود ۱۲ (۲۳۶۱) (صحیح) إلا أن (خ) قال: وصلي علیہ وھي شاذۃ

    ۴۴۳۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ أسلم کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ ﷺ نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آکر اعتراف کیا، آپ ﷺ نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا: ''کیا تجھے جنون ہے؟''، اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تو شادی شدہ ہے''، اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عیدگاہ میں رجم کردیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑلیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہوگئی، پھر نبی اکرم ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی ۔
    [/font]
     
  4. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4431- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ -يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ- (ح) وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلا حَفَرْنَا لَهُ، وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ: فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ، فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلا سَبَّهُ ۔
    * تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۱۳)، وقد أخرجہ: دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۵) (صحیح)

    ۴۴۳۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرمﷺ نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لئے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہوگئے، ہم نے انہیں ہڈیوں ، ڈھیلوں اورمٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہوگئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہوگئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لئے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا ۔
    [/font]
     
  5. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4432 - حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: < هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا، حَسِيبُهُ اللَّهُ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۱) (ضعیف)

    (ابو نضرۃ منذر بن مالک بن قطعۃ تابعی ہیں، اور انہوں نے واسطہ ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے حدیث مرسل وضعیف ہے)

    ۴۴۳۲- ابو نضرۃ سے روایت ہے ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آگے اسی جیسی روایت ہے، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے: لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے، تو آپ نے انہیں منع فرمایا، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ ﷺ نے انہیں روک دیا،اور فرمایا:'' وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا (چاہے گا تو معاف کردے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو)''۔
    [/font]
     
  6. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4433- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا۔
    * تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۴۷، ۳۴۸)، دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶) (صحیح)


    ۴۴۳۳- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ماعز کا منہ سونگھا ( اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔
    [/font]
     
  7. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4434- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، أَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا، لَمْ يَطْلُبْهُمَا، وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۸) (ضعیف)

    ۴۴۳۴- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چارچار بار اقرار کر چکے تھے ( اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا) ۔

    وضاحت ۱؎ : قبیلہ غامد کی ایک عورت جسے زنا کی وجہ سے رجم کیا گیا تھا۔
    [/font]
     
  8. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4435- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ، قَالَ عَبْدَةُ: أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُلاثَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلاجِ حَدَّثَهُ، أَنَّ اللَّجْلاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ، فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا، فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ يَقُولُ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ > ؟ فَسَكَتَتْ فَقَالَ شَ ابٌّ: حَذْوَهَا، أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ: < مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ ؟ > قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < أَحْصَنْتَ ؟ > قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ، فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ، فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ > فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ، فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي قَالَ: وَالصَّلاةِ عَلَيْهِ، أَمْ لا، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ، وَهُوَ أَتَمُّ ۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۳/۴۷۹) (حسن الإسناد)

    ۴۴۳۵- خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد لجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کررہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لئے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا، اور میں نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے:'' اس بچہ کا باپ کون ہے ؟''، وہ عورت چپ تھی، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، آپ ﷺ پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اور پوچھا: ''اس بچے کا باپ کون ہے؟''، تو نوجوان نے پھر کہا: اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارد گرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرمارہے تھے ؟ تو لوگوں نے کہا: ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا: ''کیا تم شادی شدہ ہو؟''، اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کردیا گیا، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوگیا، اتنے میں ایک شخص آیا، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور ہم نے کہا : یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے بھی زیادہ پاکیزہ ہے''، پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی۔

    ابو داود کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے'' اور اس پر صلاۃ پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں'' یہ عبدہ کی روایت ہے، اور زیادہ کامل ہے۔
    [/font]
     
  9. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4436- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ(ح) وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، [وَ] قَالَ هِشَامٌ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاجِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۷۱) (حسن الإسناد)

    ۴۴۳۶- اس سند سے بھی لجلاج سے یہی روایت مرفوعاً آئی ہے اس میں اس حدیث کا کچھ حصہ ہے ۔
    [/font]
     
  10. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    4437- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُلا أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ، فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۰۵)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۳۹، ۳۴۰)، ویأتی برقم (۴۴۶۶) (صحیح)

    ۴۴۳۷- سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آکر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا، زنا کیا ہے، تو آپ ﷺ نے اس عورت کو بلوایا، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے ا س بات سے انکار کیا کہ اس نے ز نا کیا ہے، تو آپ نے اس مردپر حد نافذ کی ، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا ۔
     
  11. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4438- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا(ح) و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، الْمَعْنَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ فَجُلِدَ الْحَدَّ، ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ.
    [قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ، وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ ﷺ ، قَالَ: إِنَّ رَجُلا زَنَى فَلَمْ يُعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عُلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ]۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)

    ۴۴۳۸- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے چنانچہ وہ رجم کردیا گیا ۔

    ابو داود کہتے ہیں : اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے، اس میں انہوں نے نبی اکرم ﷺ کاذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا، تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔
    [/font]
     
  12. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4439- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ، ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۳۲) (ضعیف)


    ۴۴۳۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کردیا گیا ۔
    [/font]
     
  13. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    25 - بَاب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ


    ۲۵-باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کاذکر جسے نبی اکرم ﷺ نے رجم کرنے کا حکم دیا


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4440- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ حَدَّثَاهُمْ، الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَتْ: إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ ﷺ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا> فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ ﷺ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ قَالَ: < وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا ؟>.
    لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبَانَ: فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ۔
    * تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۶)، ت/الحدود ۹ (۱۴۳۵)، ن/الجنائز ۶۴ (۱۹۵۹)، ق/الحدود ۹ (۲۵۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۷۹، ۱۰۸۸۱)، وقد أخرجہ: حم (۴ /۴۲۰، ۴۳۵، ۴۳۷، ۴۴۰)، دي /الحدود ۱۸ (۲۳۷۰) (صحیح)
    [/font]
    ۴۴۴۰- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ٔ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرمﷺ نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کرچکے تواسے لے کر آنا‘‘،چنانچہ جب وہ حمل وضع کرچکی تووہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیاتو لوگوں نے اس کے جنازہ کی صلاۃ پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول ! ہم اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھیںحالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کردی جائے تو انہیں کافی ہوگی ،کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کردی؟‘‘۔

    ابان کی روایت میں ’’اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں ۔
    [/font]
     
  14. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4441- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: <فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، يَعْنِي فَشُدَّتْ >۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۱) (صحیح)


    ۴۴۴۱- اوزاعی سے مروی ہے اس میں ہے ’’فشكت عليها ثيابها‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے (تاکہ پتھر مارنے میں وہ نہ کھلیں )۔
    [/font]
     
  15. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4442 - حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً -يَعْنِي مِنْ غَامِدٍ- أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْفَجَرْتُ، فَقَالَ: < ارْجِعِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا [أَنْ] كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، فَقَالَ لَهَا: <ارْجِعِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: < ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي > فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: < ارْجِعِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ > فَجَائَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ وَفِي يَدِهِ شَيْئٌ يَأْكُلُهُ فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا، وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا بِحَجَرٍ فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ، فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ﷺ : < مَهْلا يَا خَالِدُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ > وَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ۔
    * تخريج: م/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۵۴۷، ۳۴۸)، دي/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶) (صحیح)

    ۴۴۴۲- بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ ٔغامد کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئی اور عرض کیا:میں نے زناکرلیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’واپس جاؤ‘‘، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھرآئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جا ؤ واپس جاؤ‘‘، چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: ’’جاؤ واپس جاؤبچہ پیدا ہوجائے پھر آنا‘‘، چنانچہ وہ چلی گئی، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی، اور کیا : اسے میں جن چکی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جا ؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو‘‘، دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کرآئی، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہاتھا،تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دیدیا جائے، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لئے گڈھا کھودا جائے، اور حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے، تو وہ رجم کردی گئی۔

    خالد رضی اللہ عنہ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پرآکر گراتو اسے برا بھلا کہنے لگے، ان سے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’خالد ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہوجاتی‘‘، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا ۔
    [/font]
     
  16. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4443- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ رَجَمَ امْرَأَةً فَحُفِرَ لَهَا إِلَى الثَّنْدُوَةِ.
    قَالَ أَبو دَاود: أَفْهَمَنِي رَجُلٌ عَنْ عُثْمَانَ .
    قَالَ أَبو دَاود: قَالَ الْغَسَّانِيُّ: جُهَيْنَةُ، وَغَامِدٌ، وَبَارِقٌ وَاحِدٌ] .
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۴)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۳۶، ۴۲، ۴۳) (صحیح)


    ۴۴۴۳- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لئے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا۔

    ابو داود کہتے ہیں: غسانی کا کہناہے کہ جہینہ ، غامداور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے ۔
    [/font]
     
  17. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4444- قَالَ أَبو دَاود: حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ سُلَيْمٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ، زَادَ: ثُمَّ رَمَاهَا بِحَصَاةٍ مِثْلَ الْحِمِّصَةِ، ثُمَّ قَالَ: < ارْمُوا وَاتَّقُوا الْوَجْهَ > فَلَمَّا طَفِئَتْ أَخْرَجَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَقَالَ فِي التَّوْبَةِ نَحْوَ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۸۴) (ضعیف)

    ۴۴۴۴- ابو داود کہتے ہیں:مجھ سے یہ حدیث عبدالصمد بن عبدالوارث کے واسطہ سے بیان کی گئی ہے، زکریا بن سلیم نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ ﷺنے اسے چنے کے برابر ایک کنکری سے مارا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:’’ مارو لیکن چہرے کو بچا کرمارنا‘‘، پھر جب وہ مرگئی توآپ نے اسے نکالا، پھر اس پر صلاۃ پڑھی، اور توبہ کے سلسلہ میں ویسے ہی فرمایا جیسے بریدہ کی روایت میں ہے ۔
    [/font]
     
  18. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4445- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ [أَنَّهُمَا] أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الآخَرُ وَكَانَ أَفْقَهَهُمَا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ: < تَكَلَّمْ > قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا -وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ- فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ إِلَيْكَ > وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا۔
    * تخريج: خ/الوکالۃ ۱۳ (۲۳۱۴)، الصلح ۵ (۲۶۵۵)، الشروط ۹ (۲۷۲۴)، الأیمان ۳ (۶۶۳۳)، الحدود ۳۰ (۶۸۲۷)، ۳۴ (۶۸۳۵)، ۳۸ (۶۸۵۹)، ۴۶ (۶۸۶۰)، الأحکام ۴۳ (۷۱۹۳)، الأحاد ۱ (۷۲۵۸)، م/الحدود ۵ (۱۶۹۷)، ت/الحدود ۸ (۱۴۳۳)، ن/آداب القضاۃ ۲۱ (۵۴۱۲)، ق/الحدود ۷ (۲۵۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۵۵)، وقد أخرجہ: ط/الحدود ۱ (۶)، حم ( ۴/۱۱۵، ۱۱۶)، دي/الحدود ۱۲ (۲۳۶۳) (صحیح)

    ۴۴۴۵- ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے گئے، ان میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے مابین اللہ کی کتاب کی روشنی میں فیصلہ فرمادیجئے، اور دوسرے نے جو ان دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا کہا: ہاں، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ فرمائیے، لیکن پہلے مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئے ، آپ نے فرمایا: ’’اچھا کہو‘‘، اس نے کہنا شروع کیا: میرا بیٹا اس کے یہاں عسیف یعنی مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے، تو میں نے اسے اپنی سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیئے میں دیدی، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ پوچھا، تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سوکوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، اور رجم اس کی بیوی پر ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ سنو! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں ضرور بالضرور تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا ،رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تو یہ تمہیں واپس ملیں گی‘‘ اور اس کے بیٹے کو آپ نے سو کوڑے لگوائے، اور اسے ایک سال کے لئے جلا وطن کردیا، اور انیس اسلمی کو حکم دیا کہ وہ اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں، اور اس سے پوچھیں اگر وہ اقرار کرے تو اسے رجم کردیں، چنانچہ اس نے اقرار کر لیا، تو انہوں نے اسے رجم کردیا ۔
    [/font]
     
  19. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    26- بَاب فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ


    ۲۶-باب: دو یہودی کے رجم کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4446- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مِالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ الْيَهُودَ جَائُوا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الزِّنَا >؟ فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ، فَقَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَلامٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَجَعَلَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلامٍ: ارْفَعْ يَدَيْكَ، فَرَفَعَهَا فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ! فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَرُجِمَا، قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ۔
    * تخريج: خ/الجنائز ۶۰ (۱۳۲۹)، المناقب ۲۶ (۳۶۳۵)، الحدود ۲۴ (۶۴۸)، م/الحدود ۶ (۱۶۹۹)، ت/الحدود ۱۰ (۱۴۳۶)، ق/الحدود ۱۰ (۲۵۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۰۱۴، ۸۳۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷/ ۶۳، ۷۶)، ط/الحدود ۱(۱)، دي/الحدود ۱۵ (۲۳۶۷) (صحیح)
    [/font]
    ۴۴۴۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ سے ذکر کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کرلیا ہے، تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ''تم تو راۃ میں زنا کے معاملہ میں کیا حکم پاتے ہو؟''، تو ان لوگوں نے کہا :ہم انہیں رسوا کرتے اور کوڑے لگاتے ہیں، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ جھوٹ کہتے ہو، اس میں تو رجم کا حکم ہے، چنانچہ وہ لوگ تورات لے کر آئے، اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیت رجم پر اپنا ہاتھ رکھ لیا، پھر وہ اس کے پہلے اور بعد کی آیتیں پڑھنے لگا، تو عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ، اس نے اٹھایا تو وہیں آیت رجم ملی، تو وہ کہنے لگے: صحیح ہے اے محمد! اس میں رجم کی آیت موجود ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ دونوں رجم کردیے گئے۔

    عبداللہ بن عمرکہتے ہیں: میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھر سے بچانے کے لئے اس پر جھک جھک جایا کرتا تھا ۔
    [/font]
     
  20. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4447- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟ قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ ﷺ مَاحَدُّالزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ >۔
    * تخريج: م/الحدود ۶ (۱۷۰۰)، ق/الأحکام ۱۰ (۲۳۲۷)، الحدود ۱۰ (۲۵۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۶، ۲۹۰، ۳۰۰) (صحیح)

    ۴۴۴۷- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کرکے گھمایا جارہا تھا، تو آپ ﷺ نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کرکے پوچھنے کے لئے کہا تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا :رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہوگیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھالیا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کردیا گیا، پھرآپ ﷺ نے فرمایا:''اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پرلوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا''۔
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں