قربانی کو تین دن کہنے والوں کے دلائل کیا صحیح ہیں ؟

ابن بشیر نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏اکتوبر، 16, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابن بشیر

    ابن بشیر ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جنوری 29, 2012
    پیغامات:
    268
    شیخ محترم کسی ابو عمر سلفی نامی کا مضمون پڑھنے کو ملا ان دلائل کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟

    Abu Umar Salafi
    Yesterday at 12:41am · Edited
    3 دن قربانی مرفوع حدیث کی روشنی میں :

    عَنْ ابْنِ عُمَرَ
    عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَأْكُلْ أَحَدٌ مِنْ لَحْمِ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ

    نبی علیہ سلام نے 3 دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا

    صحیح مسلم 3461

    ابو الولید الباجی رحمہ اللہ لکھتے اس کی شرح میں :

    أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِي بَعْدَ ثَلَاثٍ وَمَعْلُومٌ أَنَّهُ أَبَاحَ الْأَكْلَ مِنْهَا فِي أَيَّامِ الذَّبْحِ فَلَوْ كَانَ الْيَوْمُ الرَّابِعُ مِنْهَا لَكَانَ قَدْ حَرُمَ عَلَى مَنْ ذَبَحَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ

    نبی علیہ سلام نے 3 دن کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور یہ معلوم ہے آپ علیہ سلام نے پھر ایام ذبح میں ہی کھانے کو جائر قرار دیا (اگر چھوتھا دن بھی قربانی کو ہوتا تو 4 دن سے زائد کھانے کو منع فرماتے) لکین نبی علیہ سلام نے چھوتے دن قربانی کرکے اسے گھوشت کھانے سے منع فرمایا (جس سے معلوم ہوا قربانی کے ایام ابتدء سے ہی 3 ہیں)

    المنتقی شرح الموطا 3/174

    نوٹ : یاد رہے نبی علیہ سلام نے 3 دن سے زائد کھانے کی رخصت دے دی تھی، جس سے یہ ثابت ہوا کے 3 دن کے بعد قربانی کا گھوشت کھانا جائز ہے، لکین آپ علیہ سلام نے اس وقت بھی قربانی کے دن 3 ہی شمار کئے اور دنوں میں اضافہ نہیں کیا، ورنہ تو یہ لازم آئگا کہ قربانی کے 4 سے بھی زائد آیام
    بحوالہ :
    https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10151660474441437&id=595956436&__user=100003013868359
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اس اعتراض کا جواب میں بہت پہلے دے چکا ہوں اور ۲۰۱۱ میں مجلس پر بھی میں نے لکھا ہے :
    رہی علامہ باجی کی بات تو اسکے لیے ہم علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کی عبارت پیش کرتے ہیں اسے غور سے پڑھ لیں :
    وَأَمَّا نَهْيُهُ عَنِ ادِّخَارِ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثٍ فَلَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ أَيَّامَ الذَّبْحِ ثَلَاثَةٌ فَقَطْ؛ لِأَنَّ الْحَدِيثَ دَلِيلٌ عَلَى نَهْيِ الذَّابِحِ أَنْ يَدَّخِرَ شَيْئًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ يَوْمِ ذَبْحِهِ، فَلَوْ أَخَّرَ الذَّبْحَ إِلَى الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَجَازَ لَهُ الِادِّخَارُ وَقْتَ النَّهْيِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ،
    وَالَّذِينَ حَدَّدُوهُ بِالثَّلَاثِ فَهِمُوا مِنْ نَهْيِهِ عَنِ الِادِّخَارِ فَوْقَ ثَلَاثٍ أَنَّ أَوَّلَهَا مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ، قَالُوا: وَغَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَكُونَ الذَّبْحُ مَشْرُوعًا فِي وَقْتٍ يَحْرُمُ فِيهِ الْأَكْلُ، قَالُوا: ثُمَّ نُسِخَ تَحْرِيمُ الْأَكْلِ فَبَقِيَ وَقْتُ الذَّبْحِ بِحَالِهِ.
    فَيُقَالُ لَهُمْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ إِلَّا عَنِ الِادِّخَارِ فَوْقَ ثَلَاثٍ لَمْ يَنْهَ عَنِ التَّضْحِيَةِ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَأَيْنَ أَحَدُهُمَا مِنَ الْآخَرِ؟ وَلَا تَلَازُمَ بَيْنَ مَا نَهَى عَنْهُ، وَبَيْنَ اخْتِصَاصِ الذَّبْحِ بِثَلَاثٍ لِوَجْهَيْنِ.
    أَحَدُهُمَا: أَنَّهُ يَسُوغُ الذَّبْحُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي وَالثَّالِثِ، فَيَجُوزُ لَهُ الِادِّخَارُ إِلَى تَمَامِ الثَّلَاثِ مِنْ يَوْمِ الذَّبْحِ، وَلَا يَتِمُّ لَكُمُ الِاسْتِدْلَالُ حَتَّى يَثْبُتَ النَّهْيُ عَنِ الذَّبْحِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ، وَلَا سَبِيلَ لَكُمْ إِلَى هَذَا.
    الثَّانِي: أَنَّهُ لَوْ ذَبَحَ فِي آخِرِ جُزْءٍ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ لَسَاغَ لَهُ حِينَئِذٍ الِادِّخَارُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ بَعْدَهُ بِمُقْتَضَى الْحَدِيثِ،
    [زاد المعاد في هدي خير العباد 2/ 291]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں