سچی خوشی کی تلاش

ماہا نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏جنوری 23, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ماہا

    ماہا ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏نومبر 27, 2010
    پیغامات:
    352


    سڑک کنارے اک چھوٹا سا چھپر لگا ہوا اور اس کے نیچے ایک آدمی چپل کباب بنا رہا اس نے اپنی دکانداری چمکانے کے لئے اس کے سامنے ایک پلاسٹک کا میز اور اس کے گرد چار کرسیاں بھی رکھی ہوئی
    دو بچے جن کی عمریں نو دس سال سے زیادہ نہیں آ کر ان کرسیوں پر بیٹھ گئے ہیں اور بیت ہی خوش ہیں کیونکہ آج ان کے ،،استاد،، نے انہیں محنت سے کام کرنے پر 50 روپے انعام دیا ہے جس پر وہ ادھر سے کھانا کھانے آئے ہیں
    ان کے خوشی سے چمکتے چہروں کو دیکھ کر پتہ چل رہا کہ خون پسینے کی کمائی کا کیا مزا ہوتا اور اس سے ملنے والی خوشی کتنی انمول ہوتی وہ دونوں دنیا جہان سے بے خبر بس کبابوں کا انتظار کر رہے کیونکہ روزانہ بس خوشبو دور سے سونگھ کر چپ کر جاتے تھے کہ جیب اجازت نہیں دیتی

    انہیں دیکھ کر بے اختیار سوچا کہ

    میری قوم کے کتنے ہی نوجوان بے روزگار ہیں اور محنت کو عار سمجھتے بس کسی اوونچی سی پوسٹ پر فائز ہونے کا خواب آنکھوں میں لئے سارا دن گلیوں محلوں میں پھر کر گزار دیتے
    دھلے دھلائے کپڑے پہنے اسٹائل سے بال بنا کر سیٹھ بن کر گھوم رہے ہوتے کہ بھئی ہماری شان گھٹ جائے گی اگر محنت مزدوری کی تو
    او غافل
    کبھی سوچا کر اپنے ماں باپ کے لئے جنہوں نے تجھ سے بہت امیدیں وابستہ کر لی سوچا کر کہ محنت کی کمائی سے ہی سچی خوشی ملتی اور اسی سے ہی پیٹ بھرتا
    اور
    اسی سے معاشرے میں تیری عزت ہو گی
    تو کیا جانے کہ
    تیرے کسی مجلس سے اٹھ جانے کے بعد لوگ کہتے ہوں گے دیکھو رب نے جوانی دی ہے لیکن ہاتھ ہلانا ناگوار ہے اسے
    اگر عزت چاہتے ہو سکون کی تلاش ہے تو محنت کرو اور خوش رہو
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بے شک محنت میں ہی عظمت ہے۔

    No pain, no gain
     
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    ماشاءاللہ ایک بہترین سبق ملتا ہے آپ کی تحریر سے اُن ہٹے کٹے نوجوانوں کو جو محنت کرنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. Mubashir

    Mubashir ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 17, 2012
    پیغامات:
    59
    بہت اچھی تحریر سسٹر - دراصل ھمارے معاشرے میں نوجوان جب پڑھ لکھ جاتے ہیں تو وہ کوئی بھی چھوٹا کام کرنے میں حتک محسوس کر تے ہیں - اور تو اور گھر کے کام کرنے میں بھی ان کی جان جاتی ھے - مگر جب یہی جوجوان کسی دوسرے ممالک حاص کر کے یورپ وغیرہ میں جاتے ھیں تو وہاں ان کو جو کچھ بھی کام ملے کرتے ہیں کھانا بھی بناتے ہیں - برتن بھی دھوتے ھیں - کیونکہ سوسائٹی کا اثر ھوتا ھے - ان ماملک میں جو سب سے ذیادہ کام کر رھا ھوتا ھے سمجھ جایں کے وہ منیجر ھے - جبکے ہاکستان میں مینیجر کے عہدے پر فائز ھونے کے بعد ذیادہ کام کرنا توہین سمجھا جاتا ھے -
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    اک المیه هے که نوجوان اپنے ملک میں محنت سے کتراتے هیں. ویسے تو غیر ممالک میں گاؤں کے چوهدریوں کے بیٹوں کے هاتهه سے بنی روٹی کهانے کا اعزاز بهی حاصل هے. ابتسامه
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ سسٹر
    عام رحجان کی طرف اشارہ کیا-
    اصل میں محنت اور کوشش کے بغیر اونچا مقام حاصل کرنے والے یہ بھول جاتے اونچائی وہی فائدہ دیتی ہے جو محنت سے حاصل کی جائے ورنہ دنیا اور آخرت دونوں کا نقصان ہو سکتا ہے -
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جزاک اللہ خیرا۔ بہترین نصیحت ہے۔ یقینا محنت میں عظمت ہے۔
     
  8. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    ویسے یہ بیماری پاکستانیوں کے اندر بہت زیادہ دیکھی گئی ہے، سوسائٹی میں ایسے لوگوں کو جو نام دیا جاتا ہے وہ ہے "ممی ڈیڈی منڈے"۔ ایسے لڑکے یقینا عام کام کو جیسے گھر کا سودا وغیرہ لانا ، اس کے علاوہ گھر کے اور کسی کام میں ہیلپ نہیں کرتے کیوں کہ وہ خود نازک سمجھتے ہیں۔ میں نے ایسی ہی ایک فیملی کے ساتھ بہت عرصہ گزارا ہے ، تین بھائی تھے اور تینوں ہی نازک تھے اور والدین نے اُن کی نزاکت مزید بڑھا دیا تھا ، دھوپ میں باہر نکلتے تو واپس آتے وقت ماں نے کہناکہ جلدی سے جوس لائو میرے بیٹے باہر دھوپ سے آئے ہیں ان سے گرمی برداشت نہیں ہوتی ہے، چھوٹی چھوٹی چیزوں کو اس طرح ٹریٹ کرنا جیسے وہ کوئی 1 سال کا بچہ ہو۔ لیکن جب وہی بھائی باہر انگلینڈ گئے تو وہاں دو ٹائم ڈیوٹی کرتے تھے ، کپڑے بھی خود دھونے ، کھانا خود بنانا اور خود ہی برتن بھی دھونے سب کام خود کرنے پڑے کیونکہ باہر آپ کو گھر جیسا ماحول نہیں ملتا جہاں جائو وہاں کے رنگ میں ڈھلنا پڑتا ہے ورنہ گزارا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    اچھا ویسے سُنا ہے کہ آپ بھی چوہدری ہیں اپنے گائوں میں ، آپ جو اتنی دعوت ہمیں‌دینے کی بات کرتے ہیں‌کہیں‌وہ سب کھانا وانا آپ نے خود ہی تو نہیں‌بنانا کیا ؟:00003:
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    ابتسامه
    میں نے کهانا بنانا اس وقت سیکها جب باره سال کا تها. اب تو تجربه اور بهی بڑه گیا هے. ابتسامه
    بکریوں کا چرواها بهی رها..گائے کے لیے چارا ، فصلیں بوئیں اور کاٹیں بهی.
    کیا دن تهے وه بهی.......
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا۔
     
  11. حرف خواں

    حرف خواں -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مئی 3, 2014
    پیغامات:
    162
    ًمحنت میں کوئی عار نہیں جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بکرایاں تک چرائی ہیں تو ہماری عزت خداناخواستہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر ہے۔۔۔حرام کی کمائی یا بھیک ماننگے سے معمولی سے معمولی کام کرکے حلال رزق کمانا بدرجہ اولی ہے۔۔
     
  12. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  13. بنت امجد

    بنت امجد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 6, 2013
    پیغامات:
    1,568
    جزاک اللہ خیراسسٹر
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں