ایک انتہائی عجیب و غریب مسیج

نعمان نیر کلاچوی نے 'متفرقات' میں ‏اپریل 2, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بسم اللہ الرحٰمن الرحیم
    آج شام کو ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا کہ اچانک موبائل کی مسیج ٹون بھجی کسی نامعلوم نمبر سے ایک عجیب وغریب مسیج موصول ہوا آپ بھی ملاحضہ فرمایئے۔۔۔
    آنکھ بند کرکے 3 بار بولو۔۔۔محمد
    اور اس کے بعد 5 لوگوں کو سینڈ کر دو
    آج رات ایک خوش خبری سنو گے
    محمد کی قسم ہے سینڈ کرو اور انتظار کرو رات تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    عجیب معمہ ہے میری تو سمجھ سے بالا تر ہے اگر آپ سمجھتے ہیں تو براہ کرم مجھے بھی سمجھا دیں؟
     
  2. سلمان ملک

    سلمان ملک -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 8, 2009
    پیغامات:
    924
    یہ بریلو میسج ہوتے ہیں جن کی کسی کو بھی سمجھ نہیں آسکتی
     
  3. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    بڑا عجیب میسج ہے۔۔۔
    لیکن یہ پیغام آپ کے پاس آیا کہاں سے؟؟؟۔۔۔پہلی بات یہ پیغام کسی دوست نے بھیجا ہے یا غیر معروف نمبر سے آپ تک پہنچا۔۔۔ دوسری بات آپ کے خیال میں آپ کی خود کی رائے اس پیغام کے حوالے سے کیا ہے؟؟؟۔۔۔ صرف یہ کہہ دینا کے عجیب معمہ ہے میری سمجھ سے بالاتر ہے کافی نہیں ہوگا۔۔۔ کیونکہ اگر یہ معمہ ہے تو کس بنیاد پر؟؟؟۔۔۔ دوسرے اگر سمجھ سے بالاتر ہے تو پھر یہ بتائیں آپ کی خود کی سمجھ کا کیا معیار ہے؟؟؟۔۔۔

    اگر آپ کی جگہ یہ پیغام مجھے ملتا تو میں قرآن کی یہ آیت بھیجتا۔۔۔رپلائی کے طور پر ۔۔۔ جہاں سے مجھے یہ پیغام موصول ہوا ہے اور نیچے لکھتا کے مزید کو بھجوا کر ثواب جاریہ کا اجر کمائیں۔۔۔

    وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ
    اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں۔۔۔

    یہاں بیہودہ بات سے مراد ہر وہ بات ہوگی جس اسلاف کے منہج سے ہٹ کر بیان کی جائے اور جس کی کوئی دلیل نہ ہی قرآن میں موجود ہو اور نا ہی کتب احادیث میں۔۔۔ میری درخواست ہے کے قرآن کا مطالعہ کیجئے ترجمہ کے ساتھ ان تمام خرافات کا جواب آپ کو ضرور ملے گا۔۔۔

    کوشش کریں کے اس طرح کی لابی کو توڑیں۔۔۔ اپنے حصے کا چراغ جلائیں باقی اللہ پر چھوڑ دیں۔۔۔
     
  4. سپہ سالار

    سپہ سالار -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    2,018
    اس طرح‌کے مسیح وہی لوگ کرتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ کامیابی ان کو تھالی میں سجا کر پیش کر دی جائے۔ اور اس طرح‌کے لوگ تقریبا بریلوی مکتبہ فکر میں ہی ملتے۔
     
  5. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بھائی آپکے سولات کے جواب درج ذیل ہیں براہ مہربانہی غور فرما لیں
    1:یہ پیغام مجھے کسی غیر معروف نمبر سے موصول ہوا ہے جسے میں نہیں جانتا
    2:میرے خیال میں یہ کسی بریلوی مکتبہ کی طرف سے کسی مہم کا حصہ ہے کیونکہ اس قسم کے مسیج کی صرف انہی لوگوں سے نسبت کی جاتی ہے جس کا اہم مرکز پاکستان کا دل لاہور ہے
    3:اور یہ معمہ میرے خیال میں اس بنیاد پر ہے کہ اسکے پس منظر میں کوئی کارفرما عوامل پوشیدہ ہیں جن کے مقاصد نہ معلوم کیا ہیں؟
    4:جہاں تک سمجھ کے معیار کا تعلق ہے وہ تو موجودہ صورتحال کا جائزہ لے کر ہی اسکی نوعیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جبکہ یہاں پر تو میں نہیں سمجھتا کہ سمجھ کے معیار کو بحث میں لایا جا کسے۔
     
  6. فتاة القرآن

    فتاة القرآن -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 30, 2008
    پیغامات:
    1,444
    شرکیہ میسج


    نستغفراللہ

    من حلف بغیر اللہ فقد اشرک

    جس نے اللہ کے علاوہ کسی کی قسم کھائی اس نے شرک کیا

    الحدیث ​
     
  7. خان

    خان ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2011
    پیغامات:
    391
    بھائی اصل میں کچھ لوگوں کو باقائدہ یہ کام سونپا گیا ھے کہ وہ موبائل میسج اور ایمیل کے زریعے عوام کو شرک کی طرف لے جا رھے ھیں ،

    ایسے میسج اور ایمیل کا توڑ صرف یہ ھے کہ ان میسج کے آگے قرآن و حدیث کے مطابق آیات لکھ کر ان میسج کو غلط ثابت کیا جائے اور عوام کو توحید کی دعوت دی جائے ،

    واللہ عالم
     
  8. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    پیغام سے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل کام نہیں کے ان کے پیچھے کون کون سے عوامل کار فرما ہیں۔۔۔ لیکن میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔۔۔

    اس کو تھوڑا اصلاحی معنوں میں سمجھنے کی کوشش کیجئے۔۔۔ سمجھ کے معیار سے مراد عقل وفھم نہیں تھی بلکہ علمی نوعیت کے حوالے سے یہ بات کی تھی۔۔۔ لیکن میں آپ کی اس بات سے بھی اتفاق کرتا ہوں۔۔۔

    شکریہ۔۔۔
     
  9. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    اس کی وجوہات کیا ہیں؟؟؟۔۔۔ کیونکہ اگر یہ کام جہالت کی بنیاد پر ہو رہا ہوتا تو بڑے پیمانے پر کبھی نہ ہوتا۔۔۔ اس لئے یہ کہنا مناسب ہوگا کے لوگوں کو یعنی عامی کو جہالت کی بنیاد پر روحانیت کی طرف لگایا جائے۔۔۔ تو اس سے ان پیغام ارسال کرنے والوں کا کیا فائدہ ہونے والا ہے؟؟؟۔۔۔ آنکھیں‌ بند کرکے تین بار محمد، محمد، محمد، پکارنے سے کیا ہوگا؟؟؟۔۔۔ آج محمد محمد محمد پکارنے کا پیغام مل رہا ہے۔۔۔ کل کو اللہ ھو، اللہ ھو، اللہ ھو، اور پھر کچھ عرصے بعد 33 بار یااللہ، یااللہ، یااللہ، 33بار یامحمد، یامحمد، یامحمد، 34 بار یاعلی، یاعلی، یاعلی،۔۔۔اور کوئی بعید نہیں کے غم و علم کے موقع پر لبیک یا حسین کا ختم کروانا بھی شروع کروا دیا جائے۔۔۔ان خرافات کا احتمال ہو بھی سکتا ہے اور نہیں‌ بھی لیکن ہو بھی سکتا ہے کے چانسسز اس لئے زیادہ ہیں کے بنیاد وہ ہی ہے شرک۔۔۔

    جہاں‌ تک میں سمجھ رہا ہوں باقی واللہ اعلم وہی ہے جو بہتر جاننے والا ہے۔۔۔ لیکن یہ ساری کڑیاں جا کر ملتی ہیں۔۔۔ مشرکین سے۔۔۔ اور وہ کون ہوسکتے ہیں اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں۔۔۔ دور لابنگ کا ہے۔۔۔ ہر ملک میں اسلام کے خلاف ایک منظم طریقے سے لابی کام کررہی ہے۔۔۔ عرب ممالک کے حالات کو دیکھ کر اس بات کا جائزہ باآسانی لگایا جاسکتا ہے کے وہ لابی کون ہے۔۔۔ کچھ دنوں پہلے شام سے کچھ سنائیپر پکڑے ہیں جو سرے سے عربی زبان ہی نہیں‌ جانتے اور مظاہرین کو کھلے عام قتل کررہے ہیں۔۔۔ اور جن کو لوگوں نے پکڑا ہے اُن کی مادری زبان فارسی ہے۔۔۔ کتنی عجیب بات ہے۔۔۔
     
  10. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بہت خوب حرب بن شداد بھائی جان۔۔۔۔۔آپ کے سیر حاصل تبصرے بلاشبہ قابل غور ہیں پس میرے خیال میں لب لباب یہی ہے کہ لوگوں کو ایک منظم طریقے سے دین میں ایسی نئی نئی ایجادات اور نام نہاد عشق رسول (صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی لٹریچر کے ذریعے ایک فعال گروہ دین کےنام پر لوگوں کو گمراہ کررہا ہے۔
     
  11. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    کوئی شک نہیں‌ کے بحیثیت قوم وملت یا اُمت ہم اپنی شناخت رکھتے ہیں۔۔۔ لیکن شناخت کروانے کے قرینے سے بالکل تو نہیں بہت زیادہ محروم ہوچکے ہیں۔۔۔ ہماری دینی شناخت، ہماری ملی شناخت مختلف اور متضاد افکار کی آندھیوں میں گم ہوگئی ہے۔۔۔ وجوہات ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔۔۔ اور جب بات ہو نظریات کی تو، نظریات کی تعبیر ہماری بد نیتی کے طوفان کی زد میں ہے ۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کے کیا ہم یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے اپنے وجود سے دستبردار ہوجائیں؟؟؟۔۔۔ ہمارا وجود کمزور سہی، بے وزن سہی لیکن ہے تو بالآخر مکمل وجود ایسا وجود جس میں ابھی ایمان کی رمق باقی ہے اورایقان کی روشنی جھلملا رہی ہے۔۔۔ اس وجود میں روح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضان بہرحال ابھی موجود ہے۔۔۔

    ہمیں سوچنا چاہئے کے ہم ایک قوم ہیں اگرچہ آج کے راہزن ہمارے قافلہ رواں میں شب خون مارتے ہیں اور کھلے دن میں ہماری آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں۔۔۔تو اُن کی یہ کوشش جو وہ ہمارے ساتھ کررہے ہیں کی بنیاد کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کے ہمارا دشمنِ ازلی نئے لباسوں میں ہمارا حساب چکانے پر آمادہ رہتا ہے۔۔۔ پھر بھی ہم نہیں مرتے اور اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی آنکھوں میں سنگریزوں کی طرح کھٹکتے ہیں اس کا سبب ہم اور ہمارے دشمن اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم ازل تا آخر اپنے قومی وجود کے جوہر میں: اسلام تیرا دین ہے تو مصطفوی ہے کے مصداق ہے۔۔۔

    ہمیں سب سے پہلے اس حقیقت کو تسلیم کرنا اور سمجھنا چاہئے کے دنیا آج ایک طاغوتی نیو ورلڈ اآرڈ کی منصوعی تکمیل کی خواہشِ شیطانی کا بری طرح شکار ہوچکی ہے ابتدائے کائنات سے لیکر آج تک ملّتوں کی تاریخی اور جغرافیائی تبدیلیاں قوموں کے نئے رویوں کو حیات بخشتی ہیں لیکن انسان کے ایک انسانی ہمدردی کے مستقل سبق کی دریافت صرف اور صرف بارگاہ مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سسے میسر آتی ہے۔۔۔

    اگر جائزہ لیا جائے تو عالم اسلام میں بالعموم اور برصغیر میں بالخصوص مذہبیات کی آڑ میں مسلمانوں میں باہمی فکری و اعتقادی چپقلش کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس کے پیچھے ایک بین الاقوامی گھنائونی سازش کارفرما ہے۔۔۔ جو سب نظر آرہی ہے۔۔۔ لیکن ہماری مذہبی قیادت ان سِرّی حقائق سے بالکل بے خبر ہے اگر باخبر ہے بھی تو انکے مسلکی دائرے کچھ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔۔۔ عجیب۔۔۔ سب کو سامنے نظر آرہا ہے کے ہم کس طرف جارہے ہیں مگر۔۔۔ سب کچھ ہم سمجھ رہے ہیں مگر۔۔۔۔ افسوس صد افسوس ہم آج بھی لگے پڑے ہیں اس بحث میں کے کوا حلال ہے یا حرام؟؟؟۔۔۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں