نئی دہلی:جنونی مظاہرین کا پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا

عطاءالرحمن منگلوری نے 'خبریں' میں ‏اگست 8, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,490
    کانگریس یوتھ ونگ کے کارکن ہائی کمیشن کی عمارت کے گیٹ اور دیواروں پر چڑھ گئے ،گارڈز پر تشدد‘ پاکستان اور بھارتی وزیر دفاع کیخلاف نعرے ،منموہن ، نوازشریف ملاقات منسوخ کرنیکا مطالبہ واقعہ شرمناک ہے: ہائی کمیشن ،سفارتکاروں اور عملے کو سکیورٹی دی جائے: پاکستان ،بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ ، وزیر دفاع معافی مانگیں، پاکستان کیساتھ مذاکرات نہ کئے جائیں،اپوزیشن

    نئی دہلی /اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی/نیوز ایجنسیاں ) کنٹرول لائن پر بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھارتی حکمران جماعت کانگریس کے مشتعل کارکنوں نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا بول دیا، پاکستان نے اسلام آباد میں بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے ،تفصیلات کے مطابق کانگریس پارٹی یوتھ ونگ کے کارکنوں نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران مشتعل مظاہرین نے ہائی کمیشن پر دھاوا بول دیا ،مظاہرین پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت کے گیٹ اور دیواروں پر چڑھ گئے ،پولیس نے مظاہرین کی ہائی کمیشن کے اندر گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی ، اس موقع پر مظاہرین نے پاکستان اور اپنے وزیر دفاع اے کے انتھونی کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔مظاہرین نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستان مخالف نعرے بھی درج تھے ، مظاہرین نے وزیراعظم من موہن سنگھ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ نوازشریف سے ملاقات منسوخ کریں ،حملہ آور سیکڑوں کی تعداد میں تھے جنہیں روکنے کے لیے پولیس کو ایکشن لینا پڑا ، اس دوران ان کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا ، بعض مظاہرین نے عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور عمارت کے بیرونی حصے میں توڑ پھوڑ کی،ادھر پاکستان نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور باور کرایا کہ آئندہ ایسے واقعات کی رو ک تھام کو یقینی بنایا جائے ،انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات انتہائی منفی اثرات کے حامل ہیں خصوصاً اُس وقت جب دونوں ممالک کی قیادت باہمی تعلقات کو معمول پر لانیکی خواہشمند ہے ، دفتر خارجہ کے ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ دہلی میں کانگریس کے حامی اوریوتھ ونگ کے اراکین نے پاکستانی ہائی کمیشن پر تعینات گارڈز کو زدو کوب کیا جو انتہائی شرمناک اورسنجیدہ واقعہ ہے ، ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن کو باور کرایا کہ پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتا ہے اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن، پاکستان ہائوس ،سفارتکاروں، عملے کے اراکین اور سفارتی گاڑیوں کوفول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے ، دریں اثنأ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک بیان میں بھارت کی الزام تراشیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہر واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دینا ٹھیک نہیں ،بھارت میں پٹاخہ بھی چلے تو مورد الزام پاکستان کو ٹھہرا دیا جاتا ہے ،بھارت نے الزام تراشی کو اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے ، پاک فوج پر بھارتی کنٹرول لائن کے اندر جا کر بھارتی فورسز پر فائرنگ کر نے کا الزام کسی مذاق سے کم نہیں لگتا، ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت اپنی کمزوریوں اور مسائل کا ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کی کوشش نہ کرے ’ ہندوستانی سرحد کے حالیہ واقعہ پر بھارتی حکام اور میڈیا نے جس انداز سے شور و غل مچایا ہوا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے ، الزام لگانے والے اگر یہ بھی وضاحت کردیتے کہ ہندوستانی فوج اور خاردار تار کی دیوار ہونے کے باوجود پاک فوج پانچ کلومیٹر ہندوستانی زمین کے اندر کس طرح پہنچ گئی خاردار تار کو کہاں سے توڑا گیا اور اس دوران ہندوستانی فوج کیا کررہی تھی،انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ایسی سرحد ہے جس کے دونوں اطراف سے ایک ایک انچ زمین پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے یہاں تک کہ یہاں کوئی پرندہ بھی پر نہیں مارسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقے میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے مگر یہ عمل صرف دوطرفہ اقدامات سے آگے بڑھ سکتا ہے بلاوجہ الزام تراشی اور ہر دوسری بات پر پاکستان کو نیچا دکھانے کی روش سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ ہوگا جوکہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں۔ علاوہ ازیں دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا کی ہرزہ سرائی کوئی نئی بات نہیں،بھارتی حکومت کو ا س کا نوٹس لینا چاہیے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ کار موجود ہے ، پڑوسی ملک میڈیا کے ذریعے معاملات کو اچھالنے سے گریز کرے ہم کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے ۔ دریں اثنا ٔ سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھارتی ہم منصب سجاتھا سنگھ کو سیکرٹری خارجہ کاعہدہ سنبھا لنے پرتہنیتی پیغا م بھیجا ہے ، اپنے پیغام میں انہوں نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے بامقصد مذاکرات کیلئے پرعزم ہے ۔ جلیل عباس جیلانی نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے اس بیان کو سراہا جس میں انہوں نے مذاکرات کا عمل جہاں ختم ہوا تھا وہیں سے دوبارہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔دریں اثنا پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہو ا ہے ،پاکستان نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور 5بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور پانڈو سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ پر شدید احتجاج بھی کیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے ڈی جی ایم او نے یہ عزم دو ہرایا کہ پاکستان جنگ بندی کے معاہدے پر سختی سے عمل کر رہا ہے اس لئے بھارت کو بھی اس پر سختی سے عمل کرنا چاہیے ،اس سے پہلے پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے ہاٹ لائن پر ایک دوسرے سے رابطہ کیا۔ یہ رابطہ بھارت کی جانب پاکستان پر در اندازی کے الزامات عائد کرنے کے تناظر میں کیا گیا تھا،عسکری ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے حالیہ صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا ،پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل ندیم اشفاق نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی کہ پاکستانی فوجیوں نے لائن آف کنٹرول کے پونچھ سیکٹر میں پانچ اور چھ اگست کی درمیانی شب دراندازی کر کے پانچ بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔دریں اثنا بھارتی پارلیمنٹ میں دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی ہوئی ، اپوزیشن نے اے کے انتھونی سے معافی مانگنے اور بھارتی وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات نہ کریں ، بھارتی لوک سبھا کے اجلاس میں ایک بار پھر کنٹرول لائن پر فائرنگ کا واقعہ چھایا رہا اور بھارت کی اپوزیشن جماعت نے اے کے انتھونی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف سشما سوراج نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع نے کنٹرول لائن کے معاملے پر پاکستان اور اس کی فوج کو کلین چٹ دے دی ہے جو ہمارے ملک کی بے عزتی ہے ، یشونت سنہا نے کہا کہ اے کے انتھونی بھارت کے بجائے پاکستانی وزیر دفاع کا کردار ادا کر رہے ہیں انہیں اپنے بیان پر قوم سے معافی مانگنا ہو گی، بھارتی وزیر اعظم نے بی جے پی کے رہنمائوں سے ملاقات بھی کی، ملاقات میں بھی یشونت سنہا نے کنٹرول لائن کے واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے من موہن سنگھ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات نہ کریں اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات بھی نہ کئے جائیں۔ دریں اثنا بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے لوک سبھا میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں انہوں نے جو کچھ بھی کہا وہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے ملنے والی معلومات کے مطابق تھا،دوسری طرف ایک انٹرویومیں بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کنٹرول لائن پرشدت پسندوں کی فائرنگ سے پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق وزیردفاع اے کے انتھونی کے بیان کی تائیدکرتے ہوئے کہاہے کہ وزیردفا ع نے کچھ غلط نہیں کہا تاہم کنٹرول لائن پر فائرنگ کے واقعات تکلیف دہ ہیں ، ہم نے پڑوسی ملک کواپناموقف سفارتی سطح پرپہنچا دیاہے امیدہے کہ مثبت ردعمل ملے گا ،ہمیں اس معاملے پربے صبری کامظاہرہ نہیں کرناچاہیے ، اگر کہیں کچھ ہوا ہے تو اس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کیلئے بنائے گئے ماحول کو ضائع نہیں کیاجاسکتا ،دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بی جے پی ونگ سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوانوں نے لائن آف کنٹرول پر حملے اور اس میں فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا،احتجاجی مظاہرے کے باعث لاہور دہلی بس سروس بھی متاثر ہوئی ۔ http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2013-08-08/191757#.UgMlOje_61t
     
  2. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    شیئرنگ کا شکریہ
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں