اپنی بیوی کو کبھی گاڑی چلانا مت سکھانا ۔ جنید جمشید کی تبلیغ

عائشہ نے 'ذرائع ابلاغ' میں ‏جولائی 21, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس وڈیو کلپ کو سنیئے جنید جمشید صاحب بتاتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کے حسن کی وجہ سے کتنا ان سیکیور محسوس کرتے تھے کہ کہیں۔۔۔ اس لیے انہوں نے اپنی بیوی کو کبھی ڈرائیونگ نہیں سکھائی۔ ان کا کہنا ہے کہ" کوئی بھی مرد جو یہ دیکھ رہا ہے اس کو وہ کہیں گے اپنی زندگی پر تمہارا احسان ہو گا کہ اپنی بیوی کو کبھی ڈرائیونگ کرنا مت سکھانا کیوں کہ جس عورت کو بہت زیادہ گھر سے باہر نکلنے کی عادت پڑ جائے اس کو گھر بیٹھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ "
    یاد رہے کہ حضرت نے اپنی ذاتی زندگی اور اپنی نفسیاتی کیفیت کے متعلق یہ باتیں خود کھلے عام ذرائع ابلاغ پر شئیر کی ہیں اور کسی کی حسین بیوی کو بے تکلفانہ انٹرویو دیتے ہوئے شئیر کی ہیں جسے وہ بہت آرام سے تم کہہ کر مخاطب ہیں۔ اگر وہ دوسروں کے لیے وہی پسند کرتے جو اپنے لیے کرتے ہیں تو یہ انٹرویو کسی مرد کو دینا پسند کرتے ۔ بجائے اس کے کہ جنید جمشید صاحب ایک مسلم مبلغ کی طرح عورت کے گھر سے نکلنے کے بارے میں اسلام کے قوانین کو معیار بناتے انہوں نے اپنی ذاتی نفسیاتی کیفیت کو معیار بنا کر فیصلہ کیا کہ اپنی بیوی کو گھر سے باہر نہ جانے دو۔ان کے مداحوں اور مقلدین سے معذرت کے ساتھ ایک مبلغ کوصرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ترجیح دینی چاہیے۔
    یہ امہات المومنین اور صحابیات مطہرات رضی اللہ عنہن کو بھی بھول گئے جو اسلامی حدوود میں رہ کر گھر سے نکلتی تھیں اور بڑے وقار سے نکلتی تھیں، ان کے سر پر صرف اپنی مشکل سوار رہی۔ اسی لیے تواسلام نے ہدایات دی ہیں کہ عورت سے اس کے حسن وجمال نہیں دین کی بنا پر شادی کرو اور جو دین دار ہو گی وہ بے حجاب نکلے گی ہی نہیں کہ کسی کی بری نظر اس کا پیچھا کرے۔ اور جہاں تک میرا مشاہدہ ہے بے پردہ مسلمان عورتوں میں بھی بہت سی باوقار اور با وفا خواتین ہوتی ہیں، یہ کوئی اصول نہیں ہے کہ عورت گھر سے نکلتے ہی بے وفائی کو تیار ہوتی ہے۔ ایسا وہی کہہ سکتا ہے جس کو انسانوں میں اعلی اقدار پر یقین ہی نہ ہو۔ الحمدللہ ہمیں زیادہ تراعلی اقدار کی حامل خواتین ہی ملی ہیں جو باپردہ ہو ں یا بے پردہ اپنا وقار برقرار رکھنا جانتی ہیں۔
    مجھے ایسی بہت سی بہنوں کو ذاتی طور پر جاننے کا شرف حاصل ہے جو ان حدود میں رہ کر جو اسلام نے مقرر کی ہیں روز گھر سے نکلتی ہیں، ڈرائیونگ جانتی ہیں، پردہ کرتی ہیں، اور اپنے کردار کی مضبوطی کے لیے معاشرے میں معروف ہیں۔ ان میں سے کئی شادی شدہ ہیں اور کبھی بھی اپنے شوہروں سے بے وفائی کی مرتکب نہیں ہوئیں نہ ہی ان کے شوہر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی بیوی باہر گئی تو ان کی شادی خطرے میں ہو گی۔
    سارا مسئلہ ان سیکیور شکی ذہنیت کا ہے لیکن جب لوگوں نے ایک شخص کو مبلغ مان لیا ہے تو اس کا کہا ہر حرف اسلام ہی بنے گا۔ عورت کے متعلق جنید جمشید کے یہ افکار ان لوگون کے لیے کوئی حیرت کی بات نہیں جنہوں نے مسلک دیوبند کی کتابوں کا مطالعہ کر رکھا ہے۔ وہاں بھی قرآن و حدیث سے روشنی لینے کی بجائے حضرات کے ملفوظات اور ذاتی تجربات پر زور ہوتا ہے یہاں بھی وہی عالم ہے۔
     
    Last edited: ‏جولائی 21, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 8
  2. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    افسوس کہ لوگ دین کو پڑھنے کے بعد بھی اس قدر تنگ نظر کیوں رہ جاتے ہیں ۔ کتنی متضاد باتیں لگتی ہیں ایک طرف یہ کہنا کہ اسلام عورتوں کو پورے حقوق دیتا ہے اور پھر اس طرح کے بیان دینا ۔ غیر ذمہ داری کی بھی انتہا ہے ۔ اور اس کے بعد ایک اور بے کار سوچ کے معاشرے کے بگاڑ کا سارا ملبہ خواتین کے اوپر گرا دینا ۔ ایسے لوگوں کو چھوٹی سی بات نہیں سمجھ آتی کہ خواتین پر کروڑ پابندیاں لگانا بھی بیکار ہے اگر مرد حضرات کی نظریں قابو میں نہیں ، معاشرے میں قانون میں انصاف نہیں اور اسی طرح کے اسلام کے بتائے ہوئے دیگر اصولوں کی پابندی کے بغیر ان مقاصد کی تکمیل ممکن نہیں۔
    ٹھیک کہا ۔ لوگوں نے بلکہ نام نہاد علماء اور پھر ان کی اندھی پیروی کرنے والے مسلمانوں نے صدیوں سے یہ شوشہ چھوڑ رکھا ہے۔ بے پردہ اور بے حیا ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ لیکن ان کے چھوٹے دماغ میں یہ بات نہیں آ سکتی ۔یہاں پر اکثر انگریز خواتین اس بات پر بپھر جاتی ہیں جب وہ مسلمان علماء کا یہ بیان سنتی ہیں کہ پردہ حیاء کی علامت ہے ۔ ان کا فورا سوال ہوتا ہے پھر کہ کیا ہم بے حیا ہیں ؟ بات کرنے کا ایک ڈھنگ ہوتا ہے ۔ عالم بننے سے پہلے تو یہ ضروری چیز ہے کہ آپ حکمت کے ساتھ اپنی بات پہنچا سکیں ۔ اور اس چیز کو جانچ لیں کہ سننے والوں کا لیول کیا ہے ۔ ہم دنیاوی علوم پڑھتے وقت لازمی ایک کورس پڑھتے ہیں communication skills کا جو واقعی میں بہت ضروری چیز ہے ۔ معذرت میں موضوع سے کافی ہٹ گئی ۔ لیکن ہر کسی کو تبلیغ کا حق نہیں ملنا چاہیے کہ آ کر الٹی سیدھی پٹیاں پڑھانا شروع کر دے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,954
    مختصر یہ کہ تبلیغی جماعت کے داعی حضرات لوگوں کو جہنم کی ہولناکیوں سے ڈرا ڈرا کر ان کا خون خشک کر دیتے ہیں ـتبھی ایسے مسائل میں حد سے زیادہ غلو سے کام لیتے ہیں ـ حضرات، جنت کی صفات بھی ذکر کردیا کروـ انہیں خوش رکھو ـ انہیں بتاؤ کہ تمہارا رب بڑا غفور و رحیم ہے ـ انہیں اللہ پر توکل کرنا سکھاؤ ـ صبروتوکل کی ترغیب دو ـ صبر وتوکل اگر ساتھ ہو تو شکوک و شبہات ختم ہوجاتے ہیں ـ لیکن یہ دونوں چیزیں خود ان کی جماعت میں مفقود ہیں ـ مفقو د اس لئے ہیں کہ انہوں نے بعض صفات باری تعالی کو معطل کر رکھا ہے ـ یا تاویلات کی ہیں ـ اس لئے ان کو توفیق ہی نہیں کہ وہ اللہ کی صفات واسماء سے واقفیت رکھیں ـ اب یہ دوسروں کی کیا اصلاح کریں گے ـ اللہ ہدایت دے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
  4. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    شکریہ انا آپ نے میرے دل کی بات کہی۔ اس کے نزدیک صرف اداکارہ کی زندگی بری ہے، اداکار، ہدایت کار، پیش کار ، پروڈیوسر، یا چینل مالک کی خراب زندگی کے بارے میں کوئی بات نہیں۔ یہ حضرت خود شوبز میں رہے ہیں انہیں اچھی طرح پتہ ہے اداکارہ بہت حدتک صرف ایک شو پیس ہوتی ہے، اصل طاقت ڈاءریکٹر سے لے کر چینل مالک کے پاس ہوتی ہے۔ وہ جو بے حیائی پھیلا رہے ہیں اس پر بولنےسے حضرت کی آمدن خراب ہو گی۔ کمزور اداکاراؤں کو برا بھلا کہہ لیں وہ کون سا ان کے کسی نئے کانٹریکٹ پر اثرانداز ہو سکتی ہیں؟ ان کو انٹرویو دیں اس میں اچھی اسلامی باتیں کریں ہم خرما و ہم ثواب!
    بعض متکبر داعی حضرات کم ہی سوچتے ہیں کہ ان کے الفاظ کا کسی عورت پر کیا اثر ہو گا۔ وہ اپنی دنیا میں مست ہیں، واہ واہ کی خوشامدی برسات میں کس کو خیال آتا ہے کہ اپنے آپ کو مزید بہتر ، مزید سننے کے قابل بنائے؟ آپ مطالعہ کیے بغیر ہی داعی بھی ہیں، نعتیں بھی پڑھتے ہیں، اینکر بھی ہیں، پریزنٹر بھی ہیں، بزنس مین بھی ہیں اور سب سے پیسہ کما رہے ہیں تو احتیاط کیسی؟
    بے حسی اور تکبر کو مردانگی سمجھنے والے ہمیشہ اسلام کو اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ اسلام کا مطالعہ کھلے دل سے نہیں کرتے ، اپنے حق میں دلائل ڈھونڈنے کے لیے کرتے ہیں۔ اور کم و بیش ہر مذہبی جماعت میں اسلام کے مطالعے سے زیادہ کچھ مخصوص کتابیں پڑھوانے پر زور ہوتا ہے۔ پھر جنید جمشید جیسی کلوز مائنڈڈ پراڈکٹ ہی نکلے گی۔ ان لوگوں کا ایک لیکچر سن کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید اور حدیث کا کتنا مطالعہ کر رکھا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • متفق متفق x 1
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جی بنیادی بات یہی ہے۔ یہ دین کے نیم حکیم ہیں۔ دین کی تبلیغ کا بیڑا تو اٹھا (غرق) لیا لیکن قران و حدیث کا مکمل مطالعہ نہین کیا۔ خود تو ایک عورت کے سامنے بیٹھ کر انٹرویو دینے کو دین کی تبلیغ سمجھیں اور اگر ان کی بیوی گھر سے باہر نکلنا چاہے تو دین اور پردہ یاد آجاۓ۔
    بات جب پردے کی آۓ گی تو اس سے پہلے مردوں کو اپنی نظریں نیچی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مردانگی تو اپنی نظر کی حفاظت سے شروع ہوتی ہے۔ پہلے اس کی پابندی کریں پھر کسی دوسرے کو حکم دیں۔
    یقینا وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرتی اور معاشی ماحول میں بہت زیادہ تبدیلی آ چکی ہے۔ بندہ روزگار کے سلسلے میں شہر سے باہر ہے۔ اور عورت کو حکم دے گیا ہے کہ گھر سے باہر نہ نکلنا اور گاڑی نہ چلانا۔ اب کسی ناگہانی صورت حال کی صورت میں وہ کیا کرے۔ فرض کر لیں اس کا بچہ بیمار ہے۔ ہاسپٹل لے جانا والا کوئ نہیں ہے۔ اب دو ہی باتیں ہیں وہ گھر میں ہی بیٹھی رہے اور بے بسی سے اپنے بیمار بچے کو مزید بیمار ہوتا دیکھتی رہے اور دوسری صورت ہے کہ وہ اپنی گاڑی نکالے اور بچے کو ہاسپٹل لے جاۓ اور بچے کا علاج کرواۓ۔ اور ایسی صورت حال اکثر پیش آ جاتی ہے لیکن عالم بے علم جنید جمشید نے اسےhypothetical کہہ اپنی حقیقت سے آنکھیں چرا لیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • متفق متفق x 1
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بالکل بیمار بچے کو ہسپتال لے جانا تو ان حضرت کے نزدیک فرضی سوال ہے، لیکن خواتین کا میک اپ ان کے نزدیک ضروریات زندگی میں شمار ہوتا ہے اسی لیے اب یہ زنانہ میک اپ کی برانڈ شروع کر چکے ہیں اور مزے کی بات ایسے شوز میں شریک ہو رہے ہیں جہاں کسی خاتون کا میک اپ کر کے دنیا بھر کے سامنے پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھیے کیسا اچھا میک اپ ہے ہمارا۔ اللہ ہی تبلیغ اور کاروبار والی اس دوغلی ذہنیت سے بچائے۔
     
    • متفق متفق x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں